عنوان: | عید غدیر کی حقیقت اور اس کی شرعی حیثیت |
---|---|
تحریر: | عالیہ فاطمہ انیسی |
پیش کش: | مجلس القلم الماتریدی انٹرنیشنل اکیڈمی، مرادآباد |
۱۸ ذو الحجہ کا دن جہاں امیر المومنین سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی شہادت کا دن ہے، اس دن کو عید غدیر کے طور پر منانے کی کوئی شرعی حیثیت نہیں۔ لیکِن رافضیوں کی پیروی کرتے ہوئے کچھ نیم رافضیوں نے بھی عید غدیر کا جشن منانا شروع کر دیا۔
سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے اثرات اور جدید دور میں یہ جشن منانے کا رجحان پھیل گیا، جس کی زد میں آ کر کئی عام مسلمان، بلکہ کچھ اہلِ علم بھی اس کی حقیقت کو جانے بنا اس دن کو عید غدیر کے طور پر منانے کی بات کرتے ہیں۔
سب سے پہلے عید خم منانے کا حکم بغداد کے حکمران احمد بن بُویہ نے شروع کیا، جسے تاریخ میں عموماً معزُّ الدولہ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اور اسے عید غدیر خم کا نام دیا۔
عید غدیر کا تصور دو تاریخی واقعات سے جڑا ہوا ہے، ایک تو یہ کہ نبی اکرم ﷺ کے آخری حج کے دوران غدیر خم کے مقام پر آپ ﷺ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں مشہور فرمان «مَنْ كُنْتُ مَوْلَاهُ فَهذَا عَلِيَّ مَوْلَاه» دیا، جس کا مقصد حضرت علی کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم کی عظمت و اہمیت کو اُجاگر کرنا تھا، نہ کہ ان کی بلا فصل خلافت کا اعلان کرنا۔ آپ ﷺ نے اس خطبے میں امت کو حضرت علی سے محبت کرنے کی تلقین کی، تاکہ اہل بیت سے محبت کو ایمان کا لازمی جزو سمجھا جائے۔
اس فرمان نبیﷺ «مَنْ كُنْتُ مَوْلَاهُ فَهذَا عَلِيَّ مَوْلَاه» کو شیعہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی خلافت بلا فصل کے حق میں بطور دلیل پیش کرتے ہیں۔ تاہم، حقیقت یہ ہے کہ نہ تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ اور نہ ہی اہل بیت میں کسی نے اس حدیث کو اپنی خلافت کے حق میں دلیل کے طور پر پیش کیا ہے، پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ اس کو خلافت بلا فصل کے ثبوت کے طور پر استعمال کیا جائے.........؟ اور اس دن کو عید منایا جائے۔
دوسرا یہ کہ ۱۸ ذی الحجہ کو امیر المومنین، خلیفہ سوم، جامع القرآن، محسنِ اسلام، ذوالنورین، جلیل القدر صحابی رسول، سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کا یومِ شہادت ہے۔ اس دن کو آپ کے دشمنوں نے خوشی کا دن قرار دیا۔ اور آپ کی شہادت کی خوشی میں جشن منایا۔
امام اندلسی لکھتے ہیں:
وقد اتخذت الرافضة اليوم الذي قتل فيه عثمان رضي الله عنه عيداً، وقالوا: هو يوم عيد الغدير. (التمہید والبیان فی مقتل الشہید عثمان امام اندلسی (وفات: 741ھ), ص: 234، فصل 8، دارالثقافہ (قطر)، پہلا ایڈیشن، 1405 )
ترجمہ: رافضیوں نے جس دن حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کو شہید کیا گیا، اُسے عید کا دن بنا لیا، اور کہا: یہ عیدِ غدیر کا دن ہے۔
لہٰذا عید غدیر اس نیت سے منانا کہ مولا علی کرم اللہ وجہہ الکریم کو خلیفہ بلا فصل بنایا گیا تھا یہ روافض کی بدعت سیئہ و شنیعہ ہے جو سراسر باطل اور گمراہی پر مبنی ہے۔ حدیث غدیر کی شرح جو سیاق و سباق سے ثابت ہے اس کے مطابق مولا کے معنی خلیفہ و حاکم نہیں بلکہ دوست، محبوب وغیرہ ہیں۔ حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کو اس حدیث سے خلیفہ بلا فصل ماننا دیگر احادیث کے صریح خلاف ہے جو کہ گمراہی ہے کیونکہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کے بلا فصل ہونے پر اجماع ہے۔
اہل سنت پر لازم ہے کہ وہ عید غدیر کے نام پر محافل منعقد کرنے سے بچیں کہ یہ بد مذہبوں کا شعار ہے۔ ایسے طریقے سے عید منانا صحابہ کرام کی گستاخی کے مترادف ہے، ہمیں اپنے عقائد کی حفاظت کرنی چاہیے اور ایسی بدعتوں سے بچنا چاہیے جو مسلمانوں کے درمیان اختلافات اور فتنہ پیدا کرتی ہیں۔ ہمیں ان اصولوں کی پیروی کرنی چاہیے جو قرآن و سنت کے مطابق ہیں اور صحابہ کرام کی عزت و احترام کو مقدم رکھتے ہیں۔
ماشاء اللہ 👌🏻
جواب دیںحذف کریں