عنوان: | کرکٹ اور آج کا مسلمان |
---|---|
تحریر: | محمد مشرف بن اسحاق ملتانی |
نوجوان ہر قوم وملت میں اثاثہ اور مستقبل کا معمار ہوا کرتے ہیں۔ قوم وملت کے عروج وارتقا اور زوال وپستی میں ان کا اہم کردار ہوتا ہے، کیونکہ سب سے پہلے انقلاب کا تصور انہی کے ذہن ودماغ میں آتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نوجوان دانشوران قوم وملت کی نگاہوں کا مرکز ہوتے ہیں، اور اربابِ حل وعقد ان کے روشن اور درخشندہ مستقبل کے لیے ہر ممکن کوشش کرتے ہیں تاکہ وہ شباب کی مستی وآوارگی میں اپنی بلند خیالی اور جفاکشی کو رائیگاں نہ کر دیں، کیونکہ ان کی تعلیمی اور تربیتی مزاج کا اثر قوم کے افراد پر پڑتا ہے۔ برسوں کی محنت اور ذمہ دارانِ قوم وملت کی مشقت کے بعد ایسا جوان تیار ہوتا ہے جو زندگی کے مختلف میدانوں میں اپنی آفاقی سوچ، بلند کردار، عملی تگ ودو، اور تعلیمی ہنرمندیوں کے متوازن استعمال سے تاریخی کارنامے انجام دیتا ہے اور وہ مذہبی وثقافتی حوالہ بن جاتا ہے۔
اس پرفتن دور میں جہاں امتِ مسلمہ میں تعلیم کا فقدان اپنے عروج پر ہے، اس کا واحد سبب جو نظر آتا ہے وہ میڈیا ہے، خواہ وہ سوشل میڈیا ہو، الیکٹرانک میڈیا ہو، یا پرنٹ میڈیا۔ کردار کشی جو قومِ مسلم میں عام ہو چکی ہے، اس میں بھی میڈیا کا اہم کردار نظر آتا ہے، کیونکہ وہ اس طرح معاملات کو پیش کرتا ہے کہ اختلافِ رائے اور اختلافِ نظریات کو عقائد کا مختلف ہونا شمار کیا جاتا ہے۔ اس کا اثر یہ ہوتا ہے کہ اگر کوئی کسی کا محب ہے تو وہ دوسرے کی گستاخی کو اپنا منصبی فریضہ سمجھتا ہے۔ تعلیمی فقدان اور کتابوں سے بے رغبتی کے سبب جب وہ اکتاہٹ کا احساس کرتا ہے تو یا تو وہ انسٹاگرام پر اسکرولنگ (Scrolling) شروع کر دیتا ہے یا موویز وغیرہ کی طرف متوجہ ہوتا ہے تاکہ وہ اپنا وقت صرف کر سکے۔ یہ دونوں چیزیں نوجوانوں کے لیے مضر ہیں، کیونکہ اس میں اتنا وقت صرف ہوتا ہے کہ انسان اس سے بے خبر ہوتا ہے۔ وہ اس کا استعمال اپنے ذہن ودماغ کو تر وتازہ کرنے کے لیے کرتا ہے، لیکن وقت کا اسراف اس قدر ہوتا ہے کہ اسے اندازہ ہی نہیں ہوتا کہ کتنا وقت ضائع ہو گیا۔
لیکن آج کا دور ویب سیریز کا دور ہے، اور کچھ مہینوں کے لیے آئی پی ایل (IPL) کی طرف رجحان زیادہ ہے۔ اس کا انعقاد 2008ء میں بی سی سی آئی (BCCI) کے تحت عمل میں آیا۔ دن بہ دن اس کی طرف لوگوں کا میلان بڑھتا گیا، یہاں تک کہ ہم دیکھتے ہیں کہ لوگوں میں، خصوصاً نوجوانوں میں، اور بعض جگہوں پر طلبہ اسلامیہ کے درمیان اس قدر سرایت کر گیا ہے کہ گویا یہ جزوِ لاینفک ہو گیا ہے۔
ہم اپنی قوم کے نوجوان کی طرف امید بھری نگاہوں سے دیکھتے ہیں کہ جن کے کندھوں پر قوم کا بوجھ ہے، جن کی ذمہ داری قوم کو عروج وبلندی تک پہنچانا ہے، تو کفِ افسوس ملنے کے سوا کوئی چارہ نظر نہیں آتا۔ جسے کمر بستگی کے ساتھ قوم کا مستقبل سنوارنا تھا، وہ کشاکشِ شیاطین، دجل وتلبیسات کا شکار ہو رہا ہے اور اسے اس بات کا شعور تک نہیں کہ وہ کس راہ کا مسافر ہے۔ یہاں تک کہ دیکھا گیا ہے کہ جو طلباء محنت کشی اور جاں فشانی سے راہِ علم کے شہسوار تھے، وہ بھی اس بیماری کے زد میں ہیں، کیونکہ ان کی نشست وبرخاست جس کے ساتھ ہے، وہ اس وبا کا مریض ہے۔ نتیجتاً، اگر وہ اس کی طرف مائل بھی ہو تو اس کا ساتھی اسے اس وبا کی جانب راغب کرتا ہے۔ اس کا اس قدر تذکرہ کیا جاتا ہے کہ اس کے حصول کی تڑپ اس کے دل میں بھی جاگزیں ہو جاتی ہے، اور وہ لمحہ بہ لمحہ اس کی طرف بڑھتا چلا جاتا ہے۔ وہ اس میں اس قدر منہمک ہو جاتا ہے کہ اسے ہمہ وقت اس کا تصور رہتا ہے، جس کا اثر یہ ہوتا ہے کہ جس مقصد کے ساتھ وہ راہِ علم کا مسافر ہوا تھا، وہ اس منزل سے کشاں کشاں دور ہوتا چلا جاتا ہے۔ وہ اس قدر اپنی جوانی میں مست رہتا ہے کہ اسے پتہ ہی نہیں کہ جس جگہ نوجوان کو دیکھا جاتا ہے، وہی ان کے موبائل میں میچ چلتا ہوا نظر آتی ہے، چاہے سفر میں ہو یا حضر میں۔ یہ عادت ایسی لگ گئی ہے کہ کھانا کھاتے ہوئے بھی یہ کہتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ بھائی! ذرا اسکور (Score) دیکھیں، کتنا ہوا ہے؟ یہ بیماری اتنی بڑھ گئی ہے کہ اگر کسی کی پسندیدہ ٹیم ہار جائے تو اس کا موڈ آف (Mood off) ہو جاتا ہے، پھر یہ موڈ آف کی صورت واٹس ایپ پر اسٹیٹس کی صورت نظر آتی ہے۔ یہاں تک کہ دیکھا گیا ہے کہ کچھ نوجوان تو کھانا پانی بھی بند کر دیتے ہیں۔
آئی پی ایل (IPL) کی مضر ہوا اپنے ساتھ بے شمار مہلک اور موذی اثرات لے کر نمودار ہوئی ہے، خواہ وہ ڈریم ایلیون (Dream 11) کی وبا ہو یا کوئی اور گیم۔ آپ کو تاریخ میں ہمیشہ کچھ ایسے ناہنجار لوگ مل جائیں گے جو نوجوانوں کے استقبال کو اقبال کی راہ کبھی نہیں عبور کرنے دیں گے، اور ہمارے نادان نوجوان اپنے مقصد کو پسِ پشت ڈال کر ان کے بہکاوے میں آ جاتے ہیں۔
پیارے اسلامی بھائیو! آپ ہی قوم کے وہ نوجوان ہیں جنہیں آج اس پرفتن دور میں ہماری بھولی بھالی قوم کو بچانا ہے۔ اگر آپ ہی ان فضول کاموں میں گھر کر اپنا وقت ضائع کرتے رہیں گے تو قوم وملت کو بدمذہب کے ہاتھوں سے کون بچائے گا؟ پیارے اسلامی بھائیو! ان سب فضولیات سے اپنے آپ کو محفوظ رکھیں اور اپنے اصل مقصد کی طرف پلٹیں، جو ہمارا اصل ستون ہے۔
اللہ تعالیٰ نوجوانوں کو بے راہ روی کے دلدل سے محفوظ فرمائے، انٹرنیٹ کی دنیا کے عیوب کا شکار ہونے سے محفوظ رکھے، اور ہمیں اپنے اصل مقصد کی طرف توجہ رکھنے کی سعادت نصیب فرمائے۔
ماشاء االلہ
جواب دیںحذف کریں