عنوان: | بس عورت ہو! |
---|---|
تحریر: | مفتی وسیم اکرم رضوی مصباحی، ٹٹلا گڑھ، اڈیشہ |
اکثر لوگ نکاح سے پہلے مال و دولت، خوبصورتی اور دنیاوی معیار کو ترجیح دیتے ہیں، حالانکہ حدیثِ پاک میں صاف فرمایا گیا کہ "دینداری کو فوقیت دو" ۔ اب ہوتا کیا ہے؟ نکاح کے بعد یہی لوگ اپنی بیوی میں دینداری، اچھا اخلاق، نیک سیرت تلاش کرتے ہیں اور پھر حیران رہ جاتے ہیں کہ وہ صفات تو ہیں ہی نہیں۔
ارے بھئی! جو چیز پہلے دیکھنی تھی، وہ دیکھی نہیں… اب بعد میں ڈھونڈنے سے کیا حاصل؟ یہ نادانی نہیں تو اور کیا ہے؟
اور کچھ لوگ تو جب رشتہ تلاش کرتے ہیں تو شرطوں کی ایک لمبی فہرست ہوتی ہے۔ لڑکی گوری ہو، قد درمیانہ ہو، ناک اونچی ہو، آنکھیں بڑی بڑی ہوں، پیشانی کھلی ہو، بال لمبے ہوں، بھویں موٹی نہ ہوں وغیرہ وغیرہ۔ جی! عورت کا خوبصورت ہونا پسندیدہ ضرور ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ جب تک آپ کی خیالی حور نہ ملے تب تک سب کو رد کرتے جاؤ۔
پھر ہوتا کیا ہے؟ سال دو سال گزرتے ہیں، رشتہ نہیں ملتا، تو شرطیں کم ہو جاتی ہیں۔ کچھ اور وقت گزرتا ہے تو مزید کم ہو جاتی ہیں، اور آخر میں صرف ایک شرط بچتی ہے: بس عورت ہو! اور افسوس… تب بھی کوئی راضی نہیں ہوتا۔
کسی نے ایک واقعہ سنایا: ایک صاحب تقریباً 20 سال تک رشتہ ڈھونڈتے رہے، ایک دن غلطی سے ایک ہی گھر میں دوبارہ رشتہ دیکھنے چلے گئے۔ پتہ چلا کہ جس لڑکی کو 20 سال پہلے ٹھکرایا تھا، آج اُس کی بیٹی کے لیے رشتہ لے کر آئے ہیں!
سوچیے، سمجھئے، اور نکاح کو آسان بنائیے… ظاہری چیزوں سے زیادہ دینداری اور کردار کو دیکھیے۔ یہی کامیاب ازدواجی زندگی کی اصل بنیاد ہے۔