✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!
اب آپ مضامین کو پڑھنے کے ساتھ ساتھ 🎧 سن🎧 بھی سکتے ہیں۔ سننے کے لیے بولتے مضامین والے آپشن پر کلک کریں۔

اسپرے سے وضو؟ نیا فتنہ!

عنوان: اسپرے سے وضو؟ نیا فتنہ!
تحریر: مفتی وسیم اکرم رضوی مصباحی، ٹٹلا گڑھ، اڈیشہ

کچھ دنوں سے ایک ویڈیو وائرل ہے، جس کی وجہ سے یہ مسئلہ بہت زیادہ پوچھا جا رہا ہے۔

ویڈیو میں ایک جناب مسجدِ حرام کے اندر وضو کرنے کا آسان طریقہ بتا رہے ہیں۔ ہاتھ میں ایک اسپرے والی چھوٹی سی بوتل لیے ہوئے ہیں، پہلے چہرے پر اسپرے کیا، جس کی وجہ سے چند قطرے داڑھی سے ٹپک گئے۔

انہوں نے طریقہ یہ بتایا کہ اپنی گود میں ایک موٹا کپڑا رکھ لیں، تاکہ چہرے وغیرہ کا پانی اسی پر گرے، مسجد کے فرش پر نہ گرے۔ یہ سب کچھ اس لیے کہ اگر آپ باہر جائیں گے تو جگہ چلی جائے گی۔ (یہ ضرور ذہن میں رکھیں کہ بد مذہب کی اقتدا میں نماز پڑھنا اپنی نماز ضائع کرنا ہے۔)

اب ایک نیا ٹرینڈ چل پڑا ہے کہ لوگوں کو کچھ نیا کر کے دکھانا ہے، حالانکہ وہ طریقہ بالکل غلط ہے۔ اس میں کئی طرح کی فحش غلطیاں ہیں۔ اس کا سیدھا سا جواب یہی ہے کہ مذکورہ طریقہ سے وضو کرنے کی صورت میں وضو نہیں ہوگا۔

  1. بلا ضرورت مسجد کے اندر وضو کرنے کی اجازت نہیں۔
  2. عام مسجدوں میں بھی وضو کا پانی ٹپکانا ناجائز ہے۔ اب مسجدِ حرام میں ٹپکانا — جہاں ایک گناہ، ایک لاکھ گناہوں کے برابر ہے — کتنا بڑا گناہ ہوگا! کیا ایک چھوٹا سا کپڑا رکھ لینے سے اس بات کی مکمل ضمانت ہے کہ پانی کا کوئی قطرہ مسجد میں نہیں گرے گا؟
  3. مسجدِ حرام شریف میں مطاف سے متصل سیڑھیوں کے نیچے مختلف مقامات پر وضو خانے بنے ہوئے ہیں۔ ایسے واضح اور سہولت والے متبادل کو چھوڑ کر ایک ناجائز طریقے پر عمل کرنا کہاں کی دانشمندی ہے؟
  4. دوسری بات انہوں نے یہ کہی کہ صرف چہرے، ہاتھ، پاؤں دھونا اور سر کا مسح کرنا ضروری ہے، باقی چیزیں ضروری نہیں۔ "ضروری نہیں" کہنا اس حد تک تو ٹھیک ہے کہ وہ فرض نہیں، لیکن سنتِ مؤکدہ ضرور ہیں۔ اگر کوئی بلاوجہ انہیں ترک کرتا ہے تو عتاب کا مستحق ہے، اور اگر بار بار کرے تو عذاب کا بھی مستحق۔
  5. اب سوال یہ ہے کہ مسجد میں جگہ برقرار رکھنا کیا فرض یا واجب ہے؟ جس کی وجہ سے سنتِ مؤکدہ کو ترک کرنے کی اجازت ملے؟ یہ کہاں کی عقلمندی ہے؟ بندہ حج یا عمرہ میں ثواب کمانے گیا ہے، نہ کہ عتاب و عذاب۔
  6. ان جناب نے مسئلہ ہی غلط بتایا کہ ایک دو قطرے بہ جائیں تو وضو ہو جائے گا، اور اپنے چہرے سے دو قطرے گرتے ہوئے دکھا بھی دیے کہ دیکھیں یہ قطرے گرے! حالانکہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ وضو کے تمام اعضا (چہرہ، دونوں ہاتھ کہنیوں سمیت، دونوں پاؤں ٹخنوں سمیت) کے ہر ہر حصے سے کم از کم دو قطرے بہ جائیں، تو ایک فرض ادا ہوتا ہے (نہ کہ پورے چہرے سے صرف دو قطرے)۔ اب بھی سنتِ مؤکدہ بہرحال باقی رہ جاتی ہے۔
  7. جبکہ ان جناب نے نہ ہی اپنی داڑھی دھوئی اور نہ ہی داڑھی دھونے کے مسئلے کو واضح کیا، اور فقط چہرے پر اسپرے کر لینے کے بعد کہا کہ قطرات ٹپک گئے تو چہرہ دھل گیا۔ حالاں کہ وضو میں داڑھی دھونے کا مسئلہ یہ ہے کہ داڑھی کے بال اگر گھنے نہ ہوں تو جِلد (Skin) کا دھونا فرض ہے، اور اگر گھنے ہوں تو جڑوں کا دھونا تو فرض نہیں، البتہ ان بالوں کا دھونا فرض ہے جو گلے کی طرف دبانے سے چہرے کے مقابل میں آئیں۔ اس ویڈیو میں اس اہم مسئلے کو بیان کرنا تو کجا، اس کے بغیر اپنا چہرہ دھلنا درست قرار دے دیا — عجیب جہالت ہے۔
  8. ایک چھوٹی سی بوتل سے یہ چیز نہایت ہی مشکل بلکہ تقریباً ناممکن ہے۔ ہاں، اگر کوئی طہارت کا اچھا خاصہ علم رکھنے والا شخص ہو، اور وہ اسپرے سے وضو کرنا چاہے، تو شاید دو یا تین بوتل کی ضرورت پڑے۔ لیکن ان جناب نے ایک ہی بوتل عوام کو تھما دی اور یہ کہہ دیا کہ وضو ہو جائے گا۔
  9. عوام کا حال تو یہ ہے کہ نل چالو کر کے پانی پر پانی بہاتے جاتے ہیں، اور اعضائے وضو کے کئی ایسے مقامات ہوتے ہیں جو دھلنے سے رہ جاتے ہیں۔

لہٰذا جن احباب نے غلط مسئلہ آگے شیئر کیا ہے، وہ درست مسئلہ شیئر کریں، اور ساتھ توبہ بھی کر لیں۔ اللہ تعالیٰ درست مسئلہ سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

صراط لوگو
مستند فتاویٰ علماے اہل سنت
المفتی- کیـا فرمـاتے ہیں؟
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں