✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!
اب آپ مضامین کو پڑھنے کے ساتھ ساتھ 🎧 سن🎧 بھی سکتے ہیں۔ سننے کے لیے بولتے مضامین والے آپشن پر کلک کریں۔

مدینہ منورہ میں قیام کے آداب

عنوان: مدینہ منورہ میں قیام کے آداب
تحریر: مولانا عمران رضا عطاری مدنی بنارسی

معزز قارئین!

مدینہ منورہ وہ مبارک مقام ہے جہاں پر نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم بنفس نفیس تشریف فرما ہیں، جس بارگاہ کے آداب قرآن پاک کی متعدد آیات میں اللہ رب العزت نے بیان کیے ہیں، جو بارگاہ جتنی بڑی ہوتی ہے وہاں کے آداب بھی اسی قدر زیادہ ہوتے ہیں، اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ مخلوق خدا میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر عظیم بارگاہ کسی کی نہیں، لہذا یہاں کے آداب اور اہمیت بھی اسی قدر زیادہ ہے۔

ادب کی ایک مثال:

اس بارگاہِ ناز کا ادب بیان کرتے ہوئے قران پاک میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَرْفَعُوْۤا اَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ وَ لَا تَجْهَرُوْا لَهٗ بِالْقَوْلِ كَجَهْرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ اَنْ تَحْبَطَ اَعْمَالُكُمْ وَ اَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَ. [الحجرات : 2]

ترجمۂ کنز العرفان:

اے ایمان والو! اپنی آوازیں نبی کی آواز پر اونچی نہ کرو اور ان کے حضور زیادہ بلند آواز سے کوئی بات نہ کہو جیسے ایک دوسرے کے سامنے بلند آواز سے بات کرتے ہو کہ کہیں تمہارے اعمال بربادنہ ہوجائیں اور تمہیں خبر نہ ہو۔

اس آیت میں واضح طور پر بیان کر دیا گیا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں آواز پست رکھی جائے کہ آواز بلند کرنا بربادیِ اعمال کا سبب بن سکتا ہے، لہذا مدینہ منورہ میں حاضر ہونے والے ہر شخص کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بارگاہ اقدس کے آداب کو ملحوظ خاطر رکھے تاکہ کوئی ایسی غلطی اور بے ادبی سرزد نہ ہو جس کی وجہ سے اس کے اعمال رائگاں ہو جائیں!

سنبھل کر پاوؔں رکھنا حاجیو شہرِ مدینہ میں
کہیں ایسا نہ ہو سارا سفر بیکار ہو جائے

ذیل میں ہم نے چند آداب ذکر کیے ہیں، توجہ کے ساتھ انہیں پڑھیں اور جب بھی حاضریِ مدینہ کا شرف ملے ان کو پیش نظر رکھیں!

  1. مدینہ منورہ میں حاضری کے وقت خالص زیارت اقدس کی نیت ہو، حتی کہ علما فرماتے ہیں: مسجد نبوی کی بھی نیت نہ ہو، بلکہ خالص زیارت کی نیت ہو۔
  2. حتی الامکان تمام نمازیں مسجد نبوی میں ادا کریں۔
  3. نمازِ تہجد پابندی سے مسجد نبوی میں ادا کریں، اور اس کے بعد اللہ پاک کی بارگاہ میں مناجات کریں۔
  4. لوگ کسی بھی کام میں مبتلا ہوں، کسی پر اعتراض نہ کریں۔ مدینہ منورہ کی کسی بھی چیز کو برا بھلا نہ کہیں۔
  5. مدینہ منورہ میں جتنے دن قیام رہے جتنا ہو سکے کم کھائیں اور کم بولیں، اگر اس پر استقامت ملی، تو ان شاءاللہ اس کی برکت سے جب تک مدینہ منورہ میں رہیں گے خشوع و خضوع برقرار رہے گا۔
  6. بازاروں اور ہوٹل میں وقت دینے کے بجائے مسجد نبوی میں وقت گزاریں۔
  7. روزانہ رات میں یا کسی بھی وقت سید الشہدا اور شہداے احد کی بارگاہ میں حاضری دیں۔
  8. روزانہ مسجدِ قبا میں حاضر ہوکر دو رکعت نماز ضرور ادا کریں کہ عمرے کا ثواب حاصل ہوگا۔
  9. مدینہ منورہ سراپا برکت اور انوار و تجلیات کا مرکز ہے، ہاں خاص طور پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم سے منسوب مقامات، صحابہ کرام کی مزارات اور مقامات مقدسہ کی حاضری کا شرف حاصل کریں۔

ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

جان لو! مساجد، کنویں اور دیگر آثار جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی طرف منسوب ہیں، ان کی زیارت کرنا مستحب ہے، چاہے انھیں جانتا ہو نہ جانتا ہو، (یعنی ان آثار وزیارات کی تفصیلات سے واقف ہو یا نہ) اس کی تصریح علماے احناف، شوافع اور مالکیہ کی ایک جماعت نے کی ہے۔ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ان مقامات کو تلاش کرتے جہاں آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے نماز ادا فرمائی، نزول اجلال فرمایا اور جہاں سے گزر ہوا۔ [مجموعہ رسائل ملا علی قاری، ج:۲، ص:۲۱۹]

شفا شریف میں ہے:

ومِن إعْظامِه وإكْبارِه إعْظام جَمِيع أسْبابِه وإكْرام مَشاهِدِه وأمْكِنَتِه من مَكَّة والمَدِينَة ومَعاهِدِه وما لَمَسَه صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم أو عُرِف بِه. [الشفا بتعريف حقوق المصطفى، ج:۲، ص:۵۶، مطبوعہ دار الفکر]

نبی اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی عظمت واحترام میں سے یہ بھی ہے کہ جو چیز آپ سے منسوب ہو، اس کی عزت کی جائے، آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی محافل مقدسہ، مقامات معظمہ، مکانات منسوبہ اور ہر وہ چیز جس کو آپ نے کبھی چھوا ہو، یا جو آپ کے ساتھ مشہور ہو گئی ہو، ان سب کی تعظیم و تکریم کی جائے۔

  1. جب بھی مسجد نبوی میں حاضری ہو کوشش کریں گنبدِ خضریٰ شریف کو پیٹھ نہ ہو۔
  2. علامہ یوسف شامی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: مدینہ منورہ میں مسجد کے اندر یا باہر جب بھی گنبد خضریٰ کی زیارت ہو اسی وقت کچھ دیر رک کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم پر درود سلام پیش کرے۔ [سبل الھدی والرشاد، ج:۱۲، ص:۴۴]
  1. خاص طور پر واٹساپ (Watsapp)، فیس بک (Facebook)، ٹیوٹر (Twitter)، انسٹاگرام (Instagram)، یوٹیوب (You Tube) ان تمام شوشل میڈیا اکاؤنٹ سے اپنے آپ کو بچائیں ورنہ یقین جانیں بعد میں افسوس ہوگا کہ کاش میں اپنا وقت فضول کاموں میں برباد نہ کرتا۔ وہاں کا ایک ایک لمحہ قیمتی ہے، ایک لمحہ بھی ضائع نہ ہونے پائے، پھر اس کا بھی امکان ہے کہ کہیں ان چیزوں کے استعمال کے دوران گناہوں میں نہ پڑھ جائیں۔ امیر اہل سنت فرماتے ہیں:

وہاں اک سانس مل جائے یِہی ہے زِیست کا حاصل
وہ قسمت کا دھنی ہے جو گیا دم بھر مدینے میں

  1. بعض لوگوں کو دیکھا کہ مسجد نبوی میں گنبد خضریٰ کی طرف پیٹھ کرکے سیلفی لینے، ویڈیوز بنانے اور کال پر بات کرنے میں مصروف رہتے ہیں، آپ کوشش کریں کہ جب جانا نصیب ہو، ان تمام چیزوں سے بچیں اگر آپ کو تصویر ہی لینا ہے تو آپ گوگل سے نکال لیں، وہاں پر بہت خوبصورت خوبصورت تصاویر (Photos) پہلے سے ہی موجود ہیں۔
  2. صبح شام درود و سلام بکثرت پڑھتے رہیں، زہے نصیب مسجد نبوی میں بعد عصر گنبد خضریٰ کی جانب رخ کرکے دلائل الخیرات شریف مکمل پڑھیں، ورنہ ایک حزب ضرور پڑھیں۔
  3. عمرہ کے لیے عام طور پر مدینہ منورہ کی حاضری سات دنوں کے لیے ہوتی، کبھی اس سے زیادہ دنوں کی حاضری کی صورت بنتی ہے، تو کوشش کریں مدینہ منورہ میں ایک مرتبہ صاحب قرآن نبیِ دو جہان صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی بارگاہ میں بیٹھ کر پورا قرآن ختم کرنے کی سعادت حاصل ہو۔
  4. نبی اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی بارگاہ میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی سیرت پر مشتمل ایک مختلف مختصر کتاب کا مطالعہ کریں وہ لطف و سرور حاصل ہوگا کہ زندگی بھر یاد رکھیں گے۔

شیخ محقق رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

اگر ہوسکے تو ان کتابوں کا مطالعہ کرے کہ جن میں فضائل و سیرتِ حضرت سید کائنات صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے بیان ہوئے ہوں (اس کو) تلاوت کے ساتھ شامل کرلے، یا جو شخص پڑھ رہا ہے اس کو سنے تاکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے اوصاف اور آپ کے فضائل، شوق کو ابھاریں اور حضور اقدس صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم پر صلاۃ وسلام کی خواہش قوی تر اور تازہ ہوجائے۔ [جذب القلوب، ص:۲۵۵]

مثلاً مکتبۃ المدینہ کا رسالہ "آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی پیاری سیرت" اسی طرح راقم الحروف کا رسالہ اختیارات مصطفی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم، حلیہِ مصطفی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کا مطالعہ کریں۔

  1. مدینہ منورہ میں ہر کسی سے حسن اخلاق سے پیش آئیں ممکن ہے کہ بعض لوگ نہ مناسب انداز میں پیش آئیں، تلخ کلامی کریں، آپ پر اعتراضات کریں مگر آپ نے بہر صورت حسن اخلاق سے ہی پیش آنا ہے۔
  2. یہ بھی ضروری ہے کہ مدینہ شریف کے رہنے والوں کو ادب و تعظیم کی نظر سے دیکھے، اور ان کے ساتھ بحث و مباحث نہ کرے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی اتباع میں اہل مدینہ کی غلطیاں اللہ کے سپرد کر دے، ہر مدنی آدمی کا اس کے حسب حال احترام کرے کیوں کہ ان کی تعظیم صرف آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے قرب کی وجہ سے ہے۔ کمی کوتاہی پڑوس کی حرمت سے خارج نہیں کرتی۔

ناگواری کا اظہار

ایک مرتبہ ایک شخص نے مسجد نبوی میں اپنا کارپیٹ بچھایا تھا، اس پر کسی غریب شخص نے پاؤں رکھا، تو کارپیٹ بچھانے والے نے کہا: اے! چل ہٹ، میرا کارپیٹ گندا کردیا۔ اس شخص کو رات میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی زیارت ہوئی، حضور صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے ناگواری کا اظہار فرمایا اور ارشاد فرمایا: جس کارپیٹ پر میرے عاشق کا قدم رکھنا گوارہ نہیں ہے، اس کو یہاں بچھانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے اپنا کارپیٹ اٹھالے۔

  1. مدینہ منورہ کی ہر ہر چیز کا ادب کرے کہ یہ وہی شہر مبارک ہے جس کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے مبارک قدموں کو بوسہ دینے کی سعادت حاصل ہوئی ہے۔

قاضی عیاض مالکی رحمۃ اللہ علیہ کے حوالے سے محمد بن عمر بن مبارک شافعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

جس سر زمین کی مٹی کو حضور صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے جسم اقدس کے ساتھ لگنے کا شرف حاصل ہوا ہے، لازم ہے کہ ان میدانوں کی بھی تعظیم کی جائے اور اس کی ہواؤں کو سونگھا جائے اور اس کے در و دیوار کو بوسہ دیا جائے۔ [حدائق الأنوار ومطالع الأسرار في سيرة النبي المختار، ص:۸۶]

  1. مدینہ منورہ میں کوئی سامان وغیرہ خریدنے جائے اور سامان مہنگا مل رہا ہو تو اب اعتراضات نہ کریں کہ ہمارے ملک میں تو سستا ہے اور یہاں مہنگا، مناسب لگے تو لے لیں، ورنہ چھوڑ دیں۔

زیادہ کھانا خشوع میں رکاوٹ کا سبب

اگر آپ یہ چاہتے ہیں کہ مدینہ منورہ میں خشوع وخضوع حاصل ہو تو آپ پر لازم ہے کہ آپ بھوک سے کم کھائیں۔ کیوں کہ پیٹ بھر کر کھانا عمومی طور پر خشوع وخضوع سے مانع ہوتا ہے۔ پھر رقت بھی نہیں آتی۔ لہذا کم کھائیں زیادہ ہو سکے تو روزہ رکھیں۔ روزہ میں بندہ کی کیفیت اللہ رب العزت کی طرف رجوع کرنے، توبہ استغفار کرنے والی ہوتی ہے۔

بھوک کے فوائد بیان کرتے ہوئے علامہ عبد الباسط دمشقی شافعی لکھتے ہیں:

خواہشات نفسانیہ کا ختم ہونا، زیادہ بیدار رہنا (نیند کم آنا ہے)، دل کا پاک و صاف ہونا، عبادت پر قوت حاصل ہونا۔ [العقد التليد، ص:۳۴۶]

اسی طرح ملا علی قاری حنفی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

کم کھانے سے بصیرت میں اضافہ ہوتا ہے۔ زیادہ کھانا دل کو اندھا کردیتا ہے۔ کم کھانے سے رقت قلب، مناجات کی حلاوت، اور عاجزی و انکساری نصیب ہوتی ہے۔ [مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح، ج:۸، ص:۳۲۵۱]

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں