عنوان: | اے نسیم سحر۔۔۔۔۔! |
---|---|
تحریر: | بنت اسلم برکاتی |
پیش کش: | نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور |
رات اچانک رجسٹر کے اوراق پلٹنے کی فر فر کی آواز سے آنکھ کھل گئی۔۔۔ موبائل اٹھا کر دیکھا، تو دو بج رہے تھے۔۔۔ ہوا کی سرسراہٹ جسم کو ٹھنڈک پہنچا رہی تھی۔۔۔ چاند کی چاندنی موتیوں کی مانند پھیلی ہوئی تھی۔۔۔ ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ مانوں بادِ صبا کچھ کہنا چاہ رہی ہو۔۔۔ پھر کیا۔۔۔ ہم نے گفتگو کا آغاز کیا۔۔۔
اے نسیم سحر! تو آج بڑی خوش گوار اور مہکی مہکی ہے۔۔۔ لگتا ہے کسی خاص جگہ سے آنا ہوا ہے۔۔۔ اور وہ خاص جگہ کوئی اور نہیں۔۔۔ بلکہ ہمارے آقا و مولا حضور تاجدار ختم نبوت ﷺ کا شہرِ طیبہ ہے۔۔۔ اور تو سبز سبز گنبد کو چوم کر آئی ہے۔۔۔
تیری ٹھنڈک، شہرِ نبی ﷺ کی تازگی کا احساس دلا رہی ہے۔۔۔ تیری مہک جانِ جاناں ﷺ کے شہر کی گلیوں کی طرح، فضا کو معطر کر رہی ہے۔۔۔ تُو تو قابل رشک ہے۔۔۔ کہ جب جی چاہا؛ گنبد خضرا کو بوسا دے کر، اپنے گناہوں کی سیاہی کو دھو ڈالا۔۔۔ مدینہ منورہ کی خاک شفاء کو سینے سے لگا کر، دل کی بے کلی مٹا لی۔۔۔۔
اور اک ہم ہیں کہ یادِ مدینہ میں تڑپ کر رہ جاتے ہیں۔۔۔ جی تو بہت کرتا ہے کہ ہم بھی وہ سہانا اور دل کش نظارہ دیکھیں۔۔۔ لیکن جب اپنے گناہوں پر نظر پڑتی ہے، تو دل خون کے آنسوں روتا ہے۔۔۔
کس منہ سے حضور تاجدار ختم نبوت ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوں گے۔۔۔؟ کیا جان عالم ﷺ ہم سے راضی ہیں۔۔۔؟ کیا آپ ﷺ کے دین اور امت کے لیے کوئی کام کیا؟؟ جو حاضری کا وسیلہ بن سکے۔۔۔ نہیں نا! پھر۔۔۔۔
ان سب کے باوجود امید کا چراغ روشن ہے۔۔۔ کہ ان شاءاللہ تعالیٰ! ایک دن پیارے آقا کریم ﷺ نظر کرم فرمائیں گے۔۔۔ اور ہم بھی گناہوں کی سیاہی کو دور کرنے، اور مصطفیٰ جان رحمت پر درود و سلام کا نذرانہ عقیدت پیش کرنے کا شرف ضرور پائیں گے۔۔۔ اور اس پاک سر زمین کی خاکِ شفاء میں خود کو نہلا کر، امراض سے شفاء پائیں گے۔۔۔
اے نسیمِ سحر! تو ہمارا سلام عرض کرنا اور حالِ دل بیان کرنا۔۔۔۔ کہ یا رسول اللہ ﷺ ! ہمارے حال پر رحم فرمائیے۔۔۔ ہمیں بھی اپنا شیرِ مدینہ دکھلائیے۔۔۔۔ جہاں کی سر زمین پر قدم رکھتے ہی۔۔۔ سارے گناہوں کی کالک دور ہو جائے۔۔۔ اور نور مدینہ سے، قلب و ذہن منور و مجلا ہو جائیں۔۔۔۔
يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْظُرُ حَالَنَا يَا حَبِيبَ اللَّهِ اسْمَعْ قَالَنَا إِنَّنِي فِي بَحْرِهَمْ مُّغْرَقُ خُذْيَدِى سَهِّلْ لَنَا أَشْكَالَنَا