عنوان: | ماں کی محبت |
---|---|
تحریر: | بنت اسلم برکاتی |
پیش کش: | نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور |
ماں بولتے ہی منہ میں مصری گھل جائے۔۔۔ سنتے ہی کانوں کو سکون مل جائے۔۔۔ اور دل کو قرار آ جائے۔۔۔ جی ہاں! ماں وہ ہستی ہے، جو موت کے منہ میں جا کر؛ ہمیں دنیا میں لاتی ہے۔۔۔ اس کی محبت ماپنے کا کوئی پیمانہ نہیں۔۔۔ وہ تو بے لوث محبت کرتی یے۔۔۔ وہ ہنسے، تو گھر میں بہار آ جائے۔۔۔ اور اس کی اداسی سے، گھر میں ویرانی چھا جائے۔۔۔
وہ ماں، جس کی دعاؤں سے عرش ہل جائے۔۔۔ اس کے رونے سے رب غذب فرمائے۔۔۔ اس کی آہ، سیدھے اللہ کی بارگاہ تک جائے۔۔۔ اس کی رضا میں، رب کی رضا۔۔۔۔ اور اس کی ناراضگی، رب کی ناراضگی کا سبب۔۔۔!
ماں کی عظمت کو کون بیان کر سکتا یے۔۔۔ اللہ کریم نے ماں کو ”اف“ تک کہنے سے منع فرمایا ہے۔۔۔ رب کے حبیب حضور تاجدار ختم نبوت ﷺ کے فرمان کے مطابق؛ اللہ نے ماں کے قدموں تلے جنت رکھ دی۔۔۔
ماں کا حق کبھی بھی ادا نہیں کیا جا سکتا۔۔۔!! یہ ہم نہیں، بلکہ ہمارے آقا و مولا حضور تاجدار ختم نبوت ﷺ کا فرمان ہے:
”عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا: أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ: إِنِّي حَمَلْتُ أُمِّي عَلَى عَاتِقِي فِي الْحَجِّ، أَفَتَرَی أَنِّي جَزَيْتُهَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: لَا، وَلَا بِزَفْرَةٍ وَاحِدَةٍ!“ (سنن ابن ماجہ، حدیث: 2291)
ترجمہ: ”حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے: ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: میں نے اپنی ماں کو حج کے دوران اپنے کندھوں پر اٹھایا، کیا میں نے اس کا حق ادا کر دیا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں! بلکہ اس کے ایک سانس (دردِ زہ کے وقت کی تکلیف) کا بھی بدلہ نہیں چکا سکے۔“
ماں کی ممتا کے واقعات سے کتابیں بھری ہوئی ہیں۔۔۔ آئے دن ایسے مشاہدے بھی ہوتے رہتے ہیں۔۔۔ انسان تو انسان، جانوروں میں بھی ماں کی محبت کا کوئی جواب نہیں۔۔۔!
چند دن قبل ایک مشاہدہ ہوا۔۔۔ تقریباً رات کے 8:30 بجے ہوں گے۔۔۔ گھر کی بکری بار بار ادھر ادھر کر رہی تھی( یعنی کہ آرام سے نہ کھڑی ہو رہی تھی نہ بیٹھ رہی تھی۔۔۔) اندھیرے کی وجہ سے کچھ نظر نہیں آ رہا تھا۔۔۔ پہلے تو لگا کہ ایسے ہی کر رہی ہے۔۔۔ مگر جب لگاتار اس کو ایسا کرتے دیکھا، تو موبائل کی ٹارچ آن کر کے دیکھا کہ آخر ہے کیا۔۔۔؟ جو وہ ایسا کر رہی ہے۔۔۔ جب روشنی ہوئی تو قریب میں ہی ایک بلی نظر آئی۔۔۔ جو بکری کے بچے (جو کے دو دن پہلے ہی پیدا ہوا تھا) پر حملہ کرنا چاہ رہی تھی۔۔۔ اور وہ اپنے بچے کو اس کے وار سے بچا رہی تھی۔۔۔
یہ منظر دیکھ کر بے ساختہ آنکھیں نم ہو گئیں۔۔۔ ماں کی محبت کا کوئی بدل نہیں۔۔۔! اس سے بڑھ کر کوئی ہمدرد نہیں۔۔۔! بچوں کی تکلیف اور پریشانی کے آگے، وہ اپنا ہر درد بھول جاتی ہے۔۔۔ ہر خوشی کو قربان کر دیتی ہے۔۔۔
یا اللہ! اپنے پیارے حبیب حضور تاجدار ختم نبوت ﷺ کے صدقے ہماری ماؤں کو سلامت رکھ۔۔۔ اور ہمیں ان کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرما۔ آمین اللہم آمین یارب العالمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم!