عنوان: | رحمتِ عالم ﷺ کی امت کے لیے بے قراری |
---|---|
تحریر: | بنت اسلم برکاتی |
پیش کش: | نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور |
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا سے مروی ہے کہ جب رسولِ اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم تیز آندھی کو ملاحظہ فرماتے اور جب بادل آسمان پر چھا جاتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ اقدس کا رنگ متغیر ہو جاتا اور آپ کبھی حجرہ سے باہر تشریف لے جاتے اور کبھی واپس آ جاتے، پھر جب بارش ہو جاتی تو یہ کیفیت ختم ہو جاتی۔
میں نے اس کی وجہ پوچھی تو ارشاد فرمایا: ’’ اے عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا! مجھے یہ خوف ہوا کہ کہیں یہ بادل اللہ عز و جل کا عذاب نہ ہو، جو میری امت پر بھیجا گیا ہو۔ ( شعب الایمان، الحادی عشر من شعب الایمان۔۔۔ الخ، ۱ / ۵۴۶، الحدیث: ۹۹۴)
اللہ اکبر کبیرا! ہمارے آقا و مولا، رب کے حبیب، حضور تاجدار ختم نبوت ﷺ کا ہم گناہگار امتیوں کے لیے بے قراری میں مبتلا ہونا۔۔۔۔ حتی کہ جب تک آندھی تھم نہ جائے اور بارش رک نہ جائے، آرام نہ فرمانا۔۔۔ اور ہم نے کیا کِیا۔۔۔؟
آندھی آنے پر ہم انجوائے کرتے ہیں۔ ہنسی، مذاق، مسخری، موج، مستی، ویڈیوز بنانا اور نہ جانے کیسے کیسے کام کرنے میں لگ جاتے ہیں۔۔۔۔ الا ما شاءاللہ تعالیٰ!
ہمیں تو چاہیے تھا کہ ہم اپنے پیارے نبی، خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرتِ مبارکہ پر عمل کرنے کی کوشش کرتے۔۔۔۔ آندھی اور پانی کے آنے پر رب تبارک و تعالیٰ کی بارگاہ میں رو رو کر اپنے گناہوں کی معافی مانگتے۔۔۔ اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی فرماں برداری والے اعمال کرنے کی نیتیں کرتے۔۔۔
نا معلوم کہ یہ آخری گھڑی ہو۔۔۔ اور ہم یوں ہی غفلت کا شکار رہیں۔۔۔ اور موت کا پیغام آ جائے۔۔۔ خدارا۔۔۔! اللہ کریم کی ہر ہر نعمت کا شکر ادا کریں۔۔۔ اور اس کی خفیہ تدبیر سے ہمیشہ ڈرتے رہیں۔۔۔
اللہ کریم کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہمارا خاتمہ بالخیر فرمائے۔ آمین یا رب العالمین!