✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!
اب آپ مضامین کو پڑھنے کے ساتھ ساتھ 🎧 سن🎧 بھی سکتے ہیں۔ سننے کے لیے بولتے مضامین والے آپشن پر کلک کریں۔

چہرہ اور حقیقت

عنوان: چہرہ اور حقیقت
تحریر: سلمی شاھین امجدی کردار فاطمی
پیش کش: نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور

00:00 00:00


دنیا ایک اسٹیج ہے، اور ہم سب کردار۔ ہر کردار کا چہرہ الگ، اور اس چہرے کے پیچھے چھپی حقیقت اور بھی الگ۔ انسانوں کے اس ہجوم میں ہر چہرہ مسکراتا دکھائی دیتا ہے، ہر لہجہ نرمی سے لبریز محسوس ہوتا ہے، لیکن سچ یہ ہے کہ یہ سب کچھ اکثر صرف ایک ظاہری پردہ ہوتا ہے۔ دلوں کی وادیوں میں چھپے سچ، محض آزمائش کی روشنی میں ہی نمایاں ہوتے ہیں۔

مسکراہٹیں ہر چہرے پر ہوتی ہیں، مگر ان کے پیچھے چھپے زخم کوئی نہیں دیکھ پاتا۔ بعض اوقات وہ جو سب سے زیادہ خلوص کا مظاہرہ کرتے ہیں، دراصل سب سے زیادہ چالاکی سے اپنے مفادات کے جال بُن رہے ہوتے ہیں۔ محبت کے اظہار میں جو مٹھاس سنائی دیتی ہے، اس کے پیچھے کبھی کبھی دل کی تلخی، حسد، اور نفرت کے سانپ پھنکارتے ہوتے ہیں۔ انسان کی اصل حقیقت اس وقت ظاہر ہوتی ہے جب وہ کسی آزمائش، دباؤ، یا مفادات کے ٹکراؤ سے گزرتا ہے۔ یہ لمحے انسان کے اصل کردار کو کھول کر سامنے لے آتے ہیں۔

معاشرتی زندگی میں ہمیں بسا اوقات ایسے افراد کا سامنا ہوتا ہے جو بظاہر دیانت، ہمدردی اور سچائی کا پیکر ہوتے ہیں، مگر وقت آنے پر ان کے اعمال ایسے ہوتے ہیں جن سے دل دہل جائے۔ یہ لوگ الفاظ میں وفا، لبوں پر دعا، اور لہجے میں شائستگی کا رنگ لیے ہوتے ہیں، مگر ان کی نیت اور اصل مزاج کچھ اور ہوتا ہے۔ اسی لیے دانش وروں نے کہا ہے کہ ہر خوب صورت چہرہ دل کا آئینہ نہیں ہوتا۔

زندگی میں بارہا ایسے تجربات ہوتے ہیں جب ہم کسی پر اندھا اعتماد کرتے ہیں، اس کی باتوں کو سچ مانتے ہیں، اس کی مسکراہٹ کو دل کی صفائی کا نشان سمجھتے ہیں، اور پھر ایک دن وہی شخص ہمیں اس یقین کا خنجر دے جاتا ہے، جو ہم نے اس کے ہاتھ میں خود تھمایا تھا۔ یہی مقام ہوتا ہے جب انسان سیکھتا ہے کہ صرف چہرہ ہی کافی نہیں، دل کی آنکھوں سے حقیقت کو پرکھنا ضروری ہے۔

اسلامی تعلیمات بھی ہمیں یہی درس دیتی ہیں کہ ظاہر سے دھوکا نہ کھاؤ، اصل اہمیت نیت اور سیرت کی ہے، نہ کہ صورت کی۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

إنَّ اللهَ لا يَنْظُرُ إلى صُوَرِكمْ، ولا إلى أجْسادِكمْ، ولَكِنْ يَنْظُرُ إلى قلوبِكمْ وأعمالِكمْ (صحیح مسلم: 2564)

ترجمہ: یعنی اللہ تمھارے جسموں اور صورتوں کو نہیں دیکھتا بلکہ تمھارے دلوں اور اعمال کو دیکھتا ہے۔

لہٰذا ضروری ہے کہ ہم نہ صرف دوسروں کی حقیقت کو پرکھنے میں بصیرت پیدا کریں، بلکہ خود بھی ایسے نہ بنیں کہ ہمارا چہرہ کچھ اور ہو اور ہمارا باطن کچھ اور۔ سچائی، خلوص، اور وفا وہ اوصاف ہیں جو ایک انسان کے چہرے اور حقیقت کو یکساں بناتے ہیں۔

آخر میں یہی کہا جا سکتا ہے کہ دنیا میں اگرچہ ہر چہرہ ایک کہانی ہے، لیکن ہر کہانی سچی نہیں ہوتی۔ وقت، آزمائش، اور حالات وہ آئینہ ہیں جو چہروں سے ماسک اتار کر اصل حقیقت دکھا دیتے ہیں۔ ہمیں اس آئینے سے ڈرنے کے بجائے خود کو اس قابل بنانا چاہیے کہ جب بھی یہ آئینہ ہمارے سامنے رکھا جائے، تو ہمارا چہرہ اور ہماری حقیقت ایک ہی ہو۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

صراط لوگو
مستند فتاویٰ علماے اہل سنت
المفتی- کیـا فرمـاتے ہیں؟
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں