عنوان: | دل کی زندگی کیا ہے |
---|---|
تحریر: | سفینہ الحفیظ |
پیش کش: | نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور |
ہم روزانہ کتنی دوڑ دھوپ کرتے ہیں۔کبھی ظاہری خوب صورتی کے پیچھے، کبھی نام و شہرت کے لیے، کبھی دوسروں کی نظروں میں اترنے کے لیے۔ لیکن کیا ہم نے کبھی جھانک کر دیکھا کہ ہمارا دل کیسا ہے؟ کیا وہ واقعی زندہ ہے؟ کیا وہ اللہ کی یاد سے تڑپتا ہے یا دنیا کی رنگینیوں میں مدہوش ہو چکا ہے؟ دل کی زندگی کیا ہے؟
أَلَا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ (الرعد: 28)
ترجمہ کنز الایمان: سن لو! اللہ ہی کے ذکر سے دلوں کو اطمینان حاصل ہوتا ہے۔
اسی مفہوم کو نبی کریم ﷺ نے ان الفاظ میں بیان فرمایا:
أَلَا إِنَّ فِي الْجَسَدِ مُضْغَةً، إِذَا صَلَحَتْ صَلَحَ الْجَسَدُ كُلُّهُ، وَإِذَا فَسَدَتْ فَسَدَ الْجَسَدُ كُلُّهُ، أَلَا وَهِيَ الْقَلْبُ
ترجمہ: خبردار! جسم میں ایک گوشت کا ٹکڑا ہے، اگر وہ درست ہو جائے تو سارا جسم درست ہو جاتا ہے، اور اگر وہ خراب ہو جائے تو سارا جسم خراب ہو جاتا ہے۔ سن لو! وہ دل ہے۔ (البخاری، حدیث نمبر 52)
زندہ دل وہ ہے جو اللہ کی یاد میں بے چین رہے، اذان پر جاگ جائے، قرآن سن کر آنکھوں سے آنسو بہنے لگیں، اور گناہ پر نادم ہو جائے۔ ہمارا دل اس وقت مر جاتا ہے جب ہم دنیا کی رنگینیوں میں گم ہو جاتے ہیں، جب ہم دوست، احباب، رشتہ داروں میں اس قدر مشغول ہو جاتے ہیں کہ یہ بھول جاتے ہیں کہ ہمیں کیوں پیدا کیا گیا؟ تب ہمارا دل بے چین رہتا ہے، سکون چھن جاتا ہے، اور روح تڑپتی ہے۔ یہی وہ لمحہ ہوتا ہے جب انسان ظاہری طور پر زندہ ہوتا ہے، مگر باطنی طور پر مردہ۔ ہم دنیا کے پیچھے بھاگ کر اپنے اعمال، اخلاق، اور رب کے احکام کو پس پشت ڈال دیتے ہیں۔ ہم نے روح کا لباس اتار کر نفس کے تقاضوں کو پورا کرنا شروع کر دیا ہے۔ نہ جانے ہم نے روح کو کب کا بے لباس چھوڑ دیا، اور اسی غفلت کے نتیجے میں ہم آہستہ آہستہ بے حیائی کی دلدل میں اترتے جا رہے ہیں۔ ایسے میں سوال یہ ہے: زندہ دل کی پہچان کیا ہے؟ مردہ دل کی علامتیں کیا ہیں؟ اور دل کو زندہ رکھنے کا علاج کیا ہے؟ آئیے غور کرتے ہیں۔
زندہ دل کی نشانیاں
- گناہ پر ندامت
- اذان سن کر فوراً دل کی بیداری
- قرآن سن کر دل کا لرز جانا
- نیکی میں خوشی
- اللہ کی طرف بار بار پلٹنے کا جذبہ
مردہ دل کی علامتیں
- نصیحت سن کر ہنسی
- نیکی سے بوریت
- گناہ پر فخر
- عبادت سے غفلت
- نفس کی غلامی
علاج کیا ہے؟ دل کو زندہ کیسے کریں؟
- اللہ رب العزت کے ذکر کو معمول بنائیں
- نماز کو صرف فرض نہ سمجھیں، ملاقات سمجھیں
- قرآن کو روز کا ساتھی بنائیں
- نفس کے تقاضوں پر قابو پائیں
- خاموشی سے تنہائی میں رب سے بات کریں۔ وہ ضرور جواب دے گا
زندگی دل کے دھڑکنے سے نہیں، دل کے زندہ ہونے سے ہوتی ہے۔ اگر دل اللہ سے غافل ہو جائے، تو ساری عبادات، سارا علم، ساری دنیاوی ترقی محض دھوکہ ہے۔ آج خود سے پوچھیں: کیا آپ کا دل زندہ ہے؟ یا آپ کی روح، نفس کے کالابس میں قید ہو چکی ہے؟ ذرا سوچیے: کیا نفس آپ کو فائدہ دے گا؟ یا آپ کی روح کا لباس؟
یا اللہ ہمارے دلوں کو اپنی یاد سے زندہ کر دے، ہمارے نفس کو ہمارے تابع کر دے، ہمیں ایسا ایمان عطا فرما جو گناہ پر رُلا دے، اور وہ خشیت دے جو دنیا کی چمک دمک کو بے حقیقت بنا دے۔ اے دلوں کے حال جاننے والے! ہمارے دلوں کو ہدایت سے منور کر، اور ہمیں زندہ دل بنا، جو تیری یاد میں تڑپے، اور تیری رضا میں سکون پائے۔ آمین یا رب العالمین