عنوان: | عید الاضحیٰ کا پیغام |
---|---|
تحریر: | سلمی شاھین امجدی کردار فاطمی |
تمام اہلِ ایمان کو عید الاضحیٰ (بقر عید) کی دلی مبارکباد پیش کرتی ہوں! اللہ رب العزت آپ سب کی قربانیاں اپنی بارگاہِ خاص میں قبول فرمائے اور ہم سب پر اپنی بے پایاں رحمتیں نازل فرمائے۔ رب العلیم یا ربنا! ہم سب کی قربانیوں کو شرفِ قبولیت عطا فرمائے، ہمارے گناہوں کو معاف فرمائے، اور ہماری دعائیں قبول فرمائے۔ آمین یا رب العالمین!
قربانی کی حقیقت اور فلسفہ
قربانی حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنتِ عظیم ہے، جس کی بنیاد اخلاص، ایثار اور اللہ تعالیٰ کی رضا پر ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
لَنْ يَنَالَ اللَّهَ لُحُومُهَا وَلَا دِمَاؤُهَا وَلَكِنْ يَنَالُهُ التَّقْوَىٰ مِنْكُمْ
[الحج، آیت: 37]
ترجمہ:
اللہ تک نہ ان کا گوشت پہنچتا ہے اور نہ ان کا خون، بلکہ تمہاری پرہیزگاری پہنچتی ہے۔
یہ آیت اس حقیقت کو واضح کرتی ہے کہ قربانی کی اصل روح جانور کا گوشت یا خون نہیں، بلکہ نیت اور تقویٰ ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ کی رضا اور اس کا قرب پانے کا جذبہ سب سے مقدم ہے۔
قربانی کی فضیلت اور اہمیت
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
قربانی کے دن ابنِ آدم کا کوئی عمل اللہ کے نزدیک خون بہانے سے زیادہ محبوب نہیں ہے۔ [سنن الترمذي، کتاب الأضحی، حدیث:1493]
ایک اور حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
قربانی کے جانور کا ہر بال، ہر اون اور ہر عضو پر نیکی لکھی جاتی ہے۔ [سنن الترمذي، کتاب الأضحی، حدیث: 1498]
اجتماعیت اور قمری تاریخ کی پابندی
اسلام نے ہر عبادت کو مقامی حالات، چاند کی رویت اور وقت کے ساتھ جوڑا ہے۔ مثلاً نماز ہر علاقے کے طلوع و غروبِ آفتاب کے مطابق پڑھی جاتی ہے، سحری اور افطاری بھی ہر علاقے کے اپنے وقت کے مطابق کی جاتی ہے۔ اسی طرح عیدین اور یومِ عرفہ بھی مقامی چاند کے مطابق منائے جاتے ہیں۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
تمہاری عید وہ دن ہے جس دن تم سب عید مناؤ اور تمہاری قربانی وہ دن ہے جس دن تم سب قربانی کرو۔ [سنن الترمذي، کتاب الصوم، حدیث: 697]
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دین میں اجتماعیت اور نظم و ضبط کو بڑی اہمیت دی گئی ہے۔
اس لیے ہر مسلمان کو اپنے علاقے کی قمری تاریخ کے مطابق نویں ذوالحجہ کو یومِ عرفہ اور دسویں کو عید الاضحیٰ منانی چاہیے۔ کسی دوسرے ملک کی تاریخ پر عمل کرنا شریعت کے اصولوں کے خلاف ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے عبادات کے اوقات ہر علاقے کے اعتبار سے مقرر فرمائے ہیں۔
قربانی کرتے وقت خلوصِ نیت، تقویٰ، عاجزی اور ایثار کو مقدم رکھیں۔ قربانی کا گوشت تین حصوں میں تقسیم کریں: اپنے لیے ، رشتہ داروں کے لیے ، غرباء و مساکین کے لیے۔
آج کا دن اللہ کی عبادت، ذکر و درود اور شکر گزاری میں گزاریں۔ قربانی کے فلسفے کو دل و جان سے اپنائیں اور اپنی خواہشات کو اللہ کی رضا کے لیے قربان کریں۔ گھروں میں محبت، خلوص اور ایثار کو فروغ دیں۔ والدین، بزرگوں، اساتذہ اور رشتہ داروں کا احترام کریں۔
یا اللہ! ہمیں ان مبارک ایام کی قدر کرنے، روزہ رکھنے، نیکیاں کمانے اور قربانی کی اصل روح کو اپنانے کی توفیق عطا فرما۔ ہماری قربانیوں کو اپنی بارگاہ میں شرفِ قبولیت عطا فرما، اور ہمیں اپنی رضا کا پروانہ عطا فرما۔ آمین یا رب العالمین!