✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!
اب آپ مضامین کو پڑھنے کے ساتھ ساتھ 🎧 سن🎧 بھی سکتے ہیں۔ سننے کے لیے بولتے مضامین والے آپشن پر کلک کریں۔

حیا کے حصار میں عورت کی ذمہ داری

عنوان: حیا کے حصار میں عورت کی ذمہ داری
تحریر: سلمی شاھین امجدی کردار فاطمی
پیش کش: نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور

00:00 00:00


کہتے ہیں عورت گھر کی زینت ہوتی ہے، مگر جب اس کی آنکھوں میں حیا اور دل میں ایمان ہوتا ہے، تب وہ صرف زینت نہیں رہتی، دین کی محافظ بن جاتی ہے۔ وقت بدلتا رہا، معاشرے کے رنگ بدلے، آوازیں اونچی ہوئیں، لباس باریک ہوا، اور نگاہیں بے باک۔ مگر جو عورت صدیوں سے دین کے چادر میں لپٹی ہے، وہ آج بھی فاطمہ رضی اللہ عنہا کے در کے خُلق کو سینے سے لگائے کھڑی ہے۔

زمانہ چاہے جتنا شور کرے، سچ وہی ہے جو صدیقہ رضی اللہ عنہا نے اپنی بیٹیوں کو سکھایا۔ کردار وہی معتبر ہے جو خدیجہ رضی اللہ عنہا نے تجارت میں دکھایا۔ عورت وہی کامیاب ہے جو زینب رضی اللہ عںہا نے میدانِ کربلا میں صبر کے آنسوؤں سے گواہی دی۔ یہ عورتیں فقط رشتوں کی بیل نہیں تھیں، یہ چراغ تھیں۔ایمان کی، غیرت کی، حیاء کی۔

عورت کی اصل ذمہ داری یہ نہیں کہ وہ دنیا کے ہر میدان میں مرد سے آگے نکلے، بلکہ یہ کہ وہ دنیا کی بھیڑ میں ایمان کا چراغ بجھنے نہ دے۔ اس کا پردہ، اس کا صبر، اس کی ممتا، اس کی حیا۔یہ سب شریعت کی وہ دیواریں ہیں جو فتنوں کو روکتی ہیں۔ جب وہ ان دیواروں کو چھوڑ دیتی ہے، تو فتنہ اندر آتا ہے، اور قومیں اپنی بنیاد سے کٹ جاتی ہیں۔

آج جب زبانیں بغاوت کی بانہیں کھولے بیٹھی ہیں، جب عورتوں کے نام پر آزادی کی ایسی تشریح ہو رہی ہے جس میں نہ تقدس بچا، نہ طہارت، تب ضرورت ہے کہ ہر بیٹی سیدہ فاطمہ کی چادر میں پناہ لے۔ وہ چادر جو صرف جسم نہیں، روح کو بھی ڈھانپتی ہے۔ ہر ماں اُمِّ سلیم کے صبر کو اپنائے، ہر بہن اُمّ کلثوم کے وقار کو۔ کیوں کہ گھر کی بنیاد عورت ہے، اور جب بنیاد جھک جائے تو چھتیں گر جایا کرتی ہیں۔

عورت جب اپنی ذمہ داری کو صرف حقوق کے ترازو میں تولتی ہے، تو معاشرہ توازن کھو دیتا ہے۔ اس کے حقوق شریعت نے دے دیے۔صاف، مکمل، محفوظ۔ اب اس کے فرائض ہیں کہ وہ اس روشنی کو دوسروں تک پہنچائے۔ وہ ماں بنے تو ایسی کہ گویا امت تیار ہو۔ وہ بیٹی بنے تو پدر کی آنکھ کا نور ہو۔ وہ بیوی بنے تو گھر جنت کا گوشہ لگے۔

زمانہ کچھ بھی کہے، عورت کا اصل میدان چادر اور چاردیواری ہے۔جہاں سے سیرتوں کی تعمیر شروع ہوتی ہے۔ وہ اپنے عمل سے دین کا اثبات کرے، اپنی خاموشی سے فتنوں کا جواب دے، اپنی عاجزی سے غرور کو پاش پاش کرے۔ یہی اس کا جہاد ہے، یہی اس کا وقار، اور یہی اس کی کامیابی۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

صراط لوگو
مستند فتاویٰ علماے اہل سنت
المفتی- کیـا فرمـاتے ہیں؟
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں