عنوان: | کربلا کا پیغام |
---|---|
تحریر: | زیبا رضویہ |
پیش کش: | نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور |
اسلام دینِ حق ہے، جو انصاف، صداقت، عدل اور خیر کی تعلیم دیتا ہے۔ حق کے لیے جینا اور مرنا جزوِ لازم ہے۔ ایک سچا مومن وہی ہے جو ہمیشہ سچ بولے، سچ کا ساتھ دے، باطل کے سامنے کبھی سر نہ جھکائے، اگرچہ ظلم کرنے والا کتنا ہی طاقت ور اور ظالم و جابر ہو۔ چناں چہ اگر ایسا بھی وقت آجائے کہ حق کے لیے جان دینا پڑے تو جان بھی قربان کر دے۔
اللہ تعالیٰ قرآنِ مجید میں ارشاد فرماتا ہے:
وَ قُلْ جَآءَ الْحَقُّ وَ زَهَقَ الْبَاطِلُؕ-اِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوْقًا (بنی اسرائیل: 81)
ترجمۂ کنز الایمان: اور فرماؤ کہ حق آیا اور باطل مٹ گیا، بیشک باطل کو مٹنا ہی تھا۔
اب پتا چلتا ہے کہ باطل چاہے جتنا طاقتور ہو، اُس کو مٹنا ہی ہے، کیونکہ حق کا راستہ روشن اور پاکیزہ ہے، جو اللہ تعالیٰ کی رضا، عدل و انصاف سے جڑا ہوا ہوتا ہے۔
تاریخ گواہ ہے
اب آپ دیکھیے کہ تاریخ گواہ ہے کہ اکثر وہی لوگوں کو بلند مقام ملا ہے جنہوں نے حق کا ساتھ دیا، اگرچہ اُن کی تعداد کم ہی کیوں نہ ہو۔ اور باطل کی تعداد کتنی ہی زیادہ کیوں نہ ہو، مگر سربلند تو ہمیشہ سچ و حق والوں کا ہی رہتا ہے۔
امام حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت ہم کو حق و باطل میں امتیاز کرنا سکھاتی ہے۔ آپ نے طرح طرح کے ظلم و ستم برداشت کیے۔ ظالموں نے آپ کے اہلِ خانہ کو تکلیفیں دیں، پانی بند کیا، مصیبت، اذیت۔ نہ جانے کتنے ظلم کیے۔ لیکن امام حسین رضی اللہ عنہ نے باطل کے ہاتھ میں ہاتھ نہ دیا، سر تو کٹا دیا لیکن باطل کے سامنے جھکے نہیں.
امام حسین رضی اللہ عنہ کی جماعت کم تھی، لیکن جابر و ظالم حکومت کے سامنے حق کا پرچم تھامے رکھا۔ حالانکہ اپنی جان، اپنے اہل و عیال، ننھے ننھے بچوں کو راہِ حق میں قربان کر دیا۔
کربلا میں جو جنگ ہوئی، وہ صرف جنگ نہیں، بلکہ عالمِ اسلام کو یہ درس بھی ملا کہ ظلم اور باطل کے سامنے کبھی سر نہ جھکانا چاہیے، کیونکہ سر جھکانے میں بزدلی ہے اور حق کے ساتھ قائم رہنے اور اسی پر ڈٹے رہنے میں کامیابی اور کامرانی ہے۔
یہی سے پتا چلا کہ یہی ایمان کا تقاضا ہے کہ انسان ظلم کے خلاف آواز بلند کرے، سچائی کا پرچم تھامے رکھے اور جب وقت آئے تو حق کے لیے اپنی جان و مال سب قربان کر دے۔ کیونکہ دنیا میں وقتی فائدے، جھوٹی عزتیں، وقتی سکون — سب فانی ہے۔ لیکن راہِ حق میں اگر ایک قدم بھی اُٹھایا جائے تو وہ ہمیشہ باقی اور زندہ رہتا ہے۔
افضل جہاد کیا ہے؟
حدیثِ شریف میں ہے کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
أَفْضَلُ الْجِهَادِ كَلِمَةُ عَدْلٍ عِنْدَ سُلْطَانٍ جَائِرٍ۔ (نسائي:4209)
ترجمہ: سب سے افضل جہاد وہ ہے کہ آدمی ظالم حکمران کے سامنے عدل و حق کی بات کہے۔
یہی بات کہنا مناسب ہے: حق کے لیے جینا عبادت، حق کے لیے مرنا عبادت۔ ہم سب کو اس سے یہ سبق حاصل کرنا چاہیے کہ ہم کو اس دور میں بھی اپنے افعال و اقوال میں سچ ہی بولنا چاہیے، عدل و انصاف کا ساتھ دینا چاہیے۔ میدانِ جنگ میں لڑنا ہی حق کے لیے جینا نہیں ہے، بلکہ ہر لمحہ، ہر وقت سچائی کا ساتھ دینا چاہیے۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہم کو حق پر چلنے، اُس کو سمجھنے اور حق کا ساتھ دینے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین، یا رب العالمین۔