عنوان: | میری مثالی شخصیت (جانِ احمد ﷺ کی راحت) |
---|---|
تحریر: | زرنین آرزو قادریہ |
پیش کش: | مجلس القلم الماتریدی انٹرنیشنل اکیڈمی، مرادآباد |
ہر انسان کے دل میں کسی نہ کسی شخصیت کی محبت و عظمت ہوتی ہے، جسے وہ ہر کسی سے اوّل درجے پر فائز کرتا ہے ۔جس کے سبب وہ اس کی مثالی شخصيت ہوتی ہے۔
میری مثالی شخصيت دُخترِ مصطفٰی ﷺ ،زوجۂ مرتضٰی، مادرِ حسین کریمین، طیبہ،طاہرہ، مخدومۂ کائنات، خاتونِ جنت، سیدہ فاطمہ زہرا رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہیں۔ یوں تو سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ کی بے شمار خصوصیات ہیں جو دنیا کی تمام عورتوں کے لیے مشعلِ راہ اور زِندگی بسر کرنے کا مکمل نمونہ ہیں، لیکن آپ کا پردہ اور صبر و رضا میری مثالی شخصیت ہونے کا خاص سبب ہے۔
آپ کا نام فاطمہ ہے اور طیبہ، طاہرہ، زاہدہ، عابدہ اور بتول آپ کے القابات ہیں۔ آپ رب تعالیٰ کے سب سے آخری اور محبوب نبی ﷺ کی سب سے چھوٹی شہزادی ہیں۔ آپ کے شوہر فاتحِ خیبر، شیر خدا سیّدنا مولا علی کرم اللہ وجہہ الکریم ہیں۔ آپ جنّتی عورتوں کی سردار ہیں۔
آپ کی ولادت ولادت با سعادت نبوّت کے پہلے سال میں ہوئی، تاریخ ولادت میں اختلاف ہے۔ روایتوں میں آتا ہے کہ آپ کی والدہ ماجدہ سیدہ خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میری بیٹی فاطمہ کا نورِ مقدّس جب میرے بطن میں تھا تو میں ہر روز جنّت کی خوشبو سونگھا کرتی تھی۔ اور یہ خوشبوۓ فردوس بریں مجھے پورے نو ماہ تک آتی رہی اور پھر وہ جنت کی کلی یعنی سیدہ فاطمہ زہرا بتول رضی اللہ تعالیٰ عنہا میری آغوش میں آ گئیں (نزہۃ المجالس، جلد دوم، صفحہ ۲۲۵)
مخدومۂ کائنات کی ہر ادا سنتِ مصطفیٰ ﷺ کا مظہر ہے۔ صبر و تحمل ، شکر و رضا ، حیا و پردہ ، سخاوت ،عبادت و ریاضت اور زہد و تقویٰ میں کوئی آپ کا ثانی نہیں۔ آپ کی عبادت کا یہ عالم تھا کہ پوری پوری رات ایک ہی سجدے میں گزر جاتی پھر بھی رب کریم کی بارگاہ میں عرض گزار ہوتیں کہ مولا تیری راتیں اتنی چھوٹی ہیں کہ تیرے محبوب ﷺ کی بیٹی کا ایک سجدہ مکمل نہیں ہوتا اور یہ راتیں ختم ہو جاتی ہیں سبحان اللہ۔
آپ ہر حال میں رب کریم پر توکل کرتیں اور کبھی کسی سائل کو دروازے سے بنا نوازے نہیں جانے دیتیں۔ اس قدر سخی کہ فاقے میں دن گزرتا اور سائل کو منہ کا نوالہ عطا فرما دیتی تھی۔
آپ کے پردے کا یہ عالم تھا کہ کبھی کسی غیر محرم نے آپ کا رخسارِ مبیں نہیں دیکھا۔ آپ کو ہمیشہ یہ فکر ہوتی کہ میرے دنیا سے رخصت ہونے کے بعد بھی کوئی میرے وجود کو نہ دیکھے۔ حضور ﷺ کی وفات ظاہری کے بعد ہمیشہ غم زدہ رہتیں تھی لیکن جب آپ کی خادمہ اور سہیلی نے بتایا کہ ایک انتظام ہے جس سے بعد وفات کوئی آپ کے جسم اطہر کو نہیں دیکھ سکتا وہ ایک صندوق نما چیز کہ جس میں رکھ کر جسم مبارک کو قبرستان تک لے جایا جاتا ہے۔ اس بات کو سن کر آپ کافی خوش ہوئی تھیں اور فرمایا یہ تو بہت عمدہ ترکیب ہے۔
آپ اپنے شوہر کی رفیق و مددگار بھی تھیں ہر وقت اُن کا ساتھ دیتیں کبھی ناراض نہیں کرتیں تھیں، فرمابرداری اور وفا کے ساتھ عمر بھر اُن کی خوشی کا سبب رہیں۔ کبھی بھی زبان پر کوئی شکوہ نہیں لاتی تھیں۔
آپ کے علم کا یہ عالم تھا کہ مشکل سے مشکل مسائل آسانی سے حل فرما دیتیں۔ ایک مرتبہ صحابہ کرام کی جماعت سے حضور ﷺ نے پوچھا کہ سب سے اچھی اور بہتر عورت کون ہے ،صحابہ کرام نے اپنے اپنے جوابات دیے لیکن حضور ﷺ نے فرمایا ہے صحیح جواب نہیں پھر سیدنا مولا علی رضی اللہ عنہ اٹھے اور گھر تشریف لے گئے اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھا کہ سب سے بہتر عورت کون ہے؟ آپ نے فرمایا: سب سے بہتر عورت وہ ہے جسے نہ کوئی غیر محرم دیکھے اور نہ ہی وہ کسی غیر محرم کو دیکھے۔
سیدہ کے اوصاف ایک مضمون میں شامل کرنا ممکن نہیں المختصر یہ کہ وہ تمام صفات جو ایک مثالی شخصیت میں ہونی چاہیے سیدہ پاک کی ذاتِ اقدس میں موجود ہیں۔ اللہ آپ سے راضی اور وہ اللہ سے راضی ہیں۔
سیدہ فاطمہ زہرا رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی مکمل شخصیت میرے لیے مشعلِ راہ اور نمونہ زندگی ہیں، لیکن خاص میں اُن کے صبر و رضا اور حیا و پردہ سے سبق حاصل کرتی ہوں۔
اُن کی سیرت کا ہر پہلو میری زِندگی پر اثر ڈالتا ہے اور میں اُنہیں کی ذات پاک سے مشکل وقت میں صبر و استقامت حاصل کرتی ہوں اور رب کریم کی ہر رضا میں راضی رہنے کی کوشش کرتی ہوں۔ سیدہ پاک کی سیرت کا ہی صدقہ ہے، جو کہ مجھے مشکل وقت میں حوصلہ عطا کرتی ہے۔
جب بھی کبھی دنیا کی رنگینیاں سامنے آتی ہیں تب آپ کے پردے کا تصوّر میرے ذہن میں موجود ہوتا ہے۔ اور میں بے پردگی کو ترک کر کے با پردہ ہونے پر فخر محسوس کرتی ہوں۔ میں تو کیا، کوئی بھی عورت اُن جیسی نہ تھی، نہ ہے اور نہ ہی کبھی ہو سکتی ہے، مگر اُن کی سیرت پر عمل پیرا ہو کر اُن کی کنیزوں میں ضرور نام شامل ہو سکتا ہے اور ہر عورت اُن کی حیات پاک کو نمونہ کے طور پر رکھ کر اپنی زندگی بسر کر کے قرب الٰہی حاصل کر سکتی ہے۔
سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا کردار، دنیا کی تمام عورتوں میں سب سے افضل و اعلیٰ ہے؛ جس کو اپنی زِندگی میں شامل کر کے ہر عورت راہِ جنت کی مسافرہ بن سکتی ہے۔
نظام ہو جائے گا ہر ایک گھر جنت کی پھلواری
اگر آ جائے عورت میں حیا خاتونِ جنت کی
میر خواہش ہے کہ رب کریم مجھے سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی کنیزوں میں شامل فرما دے اور میری زِندگی کا ہر لمحہ آپ کی سیرت پر عمل پیرا ہونے میں صرف ہو۔
رب کریم سے دعا گو ہوں کہ مولا کریم، تمامی عورتوں کو خاتونِ جنت کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے، اُن کی سیرت پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے، اُن کے قدموں میں جگہ نصیب فرمائے اور جنّت میں خاتونِ جنت کا پڑوس نصیب فرمائے ۔ آمین یا رب العالمین بجاہ سید المرسلین ﷺ
سیدہ زاہرہ طیبہ طاہرہ
جان احمد کی راحت پہ لاکھوں سلام