عنوان: | پُر اطمینان زندگی کیسے گزاریں |
---|---|
تحریر: | المیرا قادریہ رضویہ |
پیش کش: | نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور |
آج جس کو دیکھو وہ سکون کی تلاش میں ہے۔ جس کو دیکھو وہ اپنی طاقت بھر اس تلاش میں رہتا ہے کہ کہیں سے سکون ملے وہ سکون حاصل کرنے کی تدبیر ڈھونڈتا ہے۔ لیکن کہیں نہ کہیں مخلوق کی طرح اس کا خود کا ڈھونڈا ہوا راستہ بھی فانی ثابت ہو جاتا ہے۔
کسی بھی منزل کو حاصل کرنے کے لیے اس کا ایک راستہ ہوتا ہے، اور کسی بھی راستے سے گزرنے کے لیے اس کا ایک طریقہ ہوتا ہے۔ الغرض کوئی بھی شے حاصل کرنے کے لیے ہمیں اس کے اصول و ضوابط پر عمل کرنا پڑے گا۔ اور یہ بات ہر تھوڑی سی بھی سمجھ رکھنے والا شخص قبول کرتا ہے۔ ٹھیک اسی طرح سکون کی منزل حاصل کرنے کا بھی ایک راستہ ہے اس کا بھی ایک طریقہ اور ڈھنگ ہے۔
اگر سوال کیا جائے کہ سکون کب ملتا ہے؟
تو اندر سے جواب آتا ہے کہ سکون تب ملتا ہے کہ انسان کی زندگی میں ہر طرح سے ہر معاملے میں اس کا دل و دماغ مطمئن ہو، یعنی انسان جب اپنی زندگی کے معاملات میں ہر طرح سے ایک پر اعتماد مقام پر ہو تو وہ اطمینان اور سکون حاصل کرتا ہے۔
ہر معاملے میں بے فکر رہنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ اس معاملے کو کسی قائدے پر معلق کر کے کیا جائے تو جب وہ معاملہ اس کے قاعدے کے مطابق ہوگا تو اس کا کرنے والا سکون میں رہے گا۔
اب اس ترازو میں اسلام کو دیکھتے ہیں۔ اسلام واحد ایسا دین ہے جو ماں کی گود سے قبر کی گود تک اور اس کے بھی بعد قیامت تک کے ہر معاملے میں ہر شعبے میں اس کے صحیح اصول اور قواعد کی طرف ہدایت دیتا ہے۔ اسلام میں دینی، دنیاوی، اخروی، اخلاقی، ظاہری، باطنی، گھریلو، خاندانی، معاشرتی، معاشی، تجارت ہر ہر اعتبار سے زندگی کے تمام شعبہ جات میں کامل و اکمل اور بہترین اصول و ضوابط اور شاندار ہدایات موجود ہیں۔ اور خدا واحد و قہار کے نزدیک دین اسلام ہی ہے جس کا واضح اعلان خود اللہ تعالی نے اپنی کتاب میں فرمایا ہے:
اِنَّ الدِّیْنَ عِنْدَ اللّٰهِ الْاِسْلَامُ (آل عمران: 19)
ترجمہ کنزالایمان: بیشک اللہ کے یہاں اسلام ہی دین ہے۔
اب اسلام انسانی زندگی میں کس طرح حصولِ اطمینان کا ذریعہ ہے ایک مثال کے ساتھ سمجھتے ہیں۔
سب سے زیادہ لوگ کیوں پریشان ہوتے ہیں؟ اس لیے کہ انہیں اپنے مستقبل کی ٹینشن ہوتی ہے۔ یہ ٹینشن ہر ایک کو ہوتی ہے چاہے غریب چاہے ایسا امیر ہو کہ پورا ملک خریدنے کی طاقت رکھتا ہو، پھر بھی وہ اس خیال سے ضرور بےچین ہوتا ہے کہ میرے فیوچر میں کیا میں اسی طرح رہوں گا؟ لیکن وہ شخص جو اسلام پر چلنے والا ہے وہ بخدا اس ٹینشن کی بیماری سے اس طرح آزاد ہے جیسے ماں کی گود میں بچہ ہر فکر سے آزاد ہوتا ہے۔
کیوں کہ دیکھیے اسلام انسان کی زندگی کے تمام مراحل کو احاطہ کیے ہوئے ہے۔ سب سے پہلے تو ایک مسلمان کو عقائد کے ذریعے طاقت دی جاتی ہے۔ جو حقیقت میں سب سے عظیم طاقت ہے، ایمان کی طاقت کے سامنے کوئی انسانی طاقت غالب نہیں آسکتی۔ مسلمان کو بتایا جاتا ہے کہ تو بے سہارا نہیں ہے بلکہ تیرا رب تیرا خالق و مالک تیرا کارساز ہے۔ کیونکہ تو اس کے محبوب ﷺ کی اتباع کرنے والا اور ان کی گواہی دینے والا ہے۔
اور ایک مسلمان یہی یقین رکھتا ہے کہ اس کو رزق دینے والی ذات اللہ کی ہے، اس کو عزت دینے والی اور ذلت دینے والی ذات اللہ کی ہے، جب تک اللہ نہ چاہے دنیا کی کوئی شے اسے نہ فائدہ دے سکتی ہے نہ نقصان دے سکتی ہے۔ یعنی وہ جان جاتا ہے کہ اگر مجھے عافیت چاہیے تو مجھے اس ہستی کو راضی کرنا ہوگا جو مجھے عافیت دینے پر قادر ہے اور پھر وہ بندہ خدا کی بندگی میں مشغول ہو جاتا ہے اور جو خدا کی بندگی کرے وہ دونوں جہان میں کامیابی ہی پاتا ہے۔
صرف اس اسلامی عقیدے سے ہی بندہ ہر طرح کی ٹینشن سے بے فکر ہو جاتا ہے۔ کیونکہ یہاں تک وہ ہر ایک کے ساتھ تعلق کو ٹھیک کرنے کی کوشش میں تھا تاکہ اسے کوئی خسارہ نہ ہو لیکن سب کے ساتھ پرفیکٹ رہنا ناممکن ہے۔ اب اس نے جان لیا کہ حقیقت میں بلندی یہ دنیا نہیں بلکہ میرا رب دیتا ہے۔
لہذا اب وہ صرف اپنے مالک کے ساتھ تعلق کو ٹھیک رکھے گا اور جس کا اپنے مالک سے تعلق ٹھیک ہو اسے کیا ہی فکر ہو سکتی ہے۔ اور یہی تو رکاوٹ ہے سکون کے رستے میں، جیسے ہی بندہ ٹینشن سے بے فکر ہوتا ہے سکون کی وادی میں جگہ پا لیتا ہے۔
لہذا اگر آپ بھی پر اطمینان زندگی گزارنا چاہتے ہیں تو آپ کو دین اسلام پر حقیقی طور پر عمل کرنا ہوگا۔
اسی طرح آج بیشتر مسلمان بھی پریشانیوں میں مبتلا رہتے ہیں اس کی وجہ یہی ہے کہ وہ اپنے دین کے احکامات سے بالکل بےخبر ہیں۔ ان سب کے لیے میرا یہی پیغام ہے کہ پہلے آپ صحیح عقائد اہلسنت کو مکمل اپنے دل جما لیجیے پھر اپنی زندگی میں ہر جگہ شریعت مصطفیٰ ﷺ کو رہنما بنا کر رکھیے۔ آپ رب تعالی کو راضی کریں گے تو اللہ تعالی کی یہ شان نہیں کہ وہ اپنے محبوب بندے کو کسی خسارے میں رکھے۔ لہذا پھر آپ ہر فکر اور غم سے آزاد پر سکون رہیں گے۔
اللہ تعالی سے دعا ہے آپ کو اور مجھے صراط مستقیم پر ہمیشہ قائم رکھے اور دنیا و آخرت میں فلاح نصیب فرمائے۔ آمین یا رب العالمین بجاہ النبی الامین ﷺ