عنوان: | میری مثالی شخصیت |
---|---|
تحریر: | بنت اسلم برکاتی |
پیش کش: | نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور |
ہر انسان کسی نہ کسی کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے، کامیابی و کامرانی حاصل کرتا ہے۔ ہر کسی کی، کوئی نہ کوئی پسندیدہ و مثالی شخصیت ضرور ہوتی ہے۔ جس کے قول و فعل پر عمل کر کے، وہ اپنی زندگی کو خوش گوار بنانے کی کوشش کرتا ہے۔ اس شخصیت کی سیرت پر عمل کرنے کے لیے ہمیشہ کوشاں رہتا ہے۔
ایسی ہی میری بھی ایک مثالی شخصیت ہیں، جو کسی تعرف کی محتاج نہیں۔۔۔ چہار دانگ عالم میں ان کا چرچہ ہے۔ اہلِ اسلام کا بچہ بچہ ان کے نام اور کام سے واقف ہے، اور ان شاءاللہ تعالیٰ! صبحِ قیامت تک واقف رہے گا۔
وہ اپنے وقت کی طیبہ، طاہرہ، عابدہ، زاہدہ، شاکرہ، صابرہ اور بے شمار خصوصیات کی حامل تھیں۔ جی ہاں! میری مثالی شخصیت کوئی اور نہیں، بلکہ ام المومنین حضرت خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ تعالی عنہا ہیں۔
آپ رضی اللہ تعالی عنہا کے والد کا نام خویلد اور والدہ کا نام فاطمہ ہے۔ آپ کا خاندان مکہ شریف میں بہت معزز خاندان تھا۔ آپ کے والد مکہ کے رئیسوں میں تھے، آپ ایک کامیاب تاجر ہونے کے ساتھ ساتھ جود و سخاوت میں بھی بے مثال تھے۔ سخاوت کی وجہ سے پورے مکہ معظمہ میں عزت و وقار کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے۔ ملک یمن اور شام میں بھی کافی اثر و رسوخ تھا۔ آپ کی کنیت ”ام القاسم اور ام ہند“ ہے۔ آپ کے القاب بہت ہیں، سب سے مشہور لقب ”کبریٰ“ ہے۔ آپ حضور تاجدار ختم نبوت ﷺ کی زوجہ اول ہیں۔
آپ رضی اللہ تعالی عنہا پاکیزہ سیرت و بلند کردار، حسنِ اخلاق، فہم و فراست اور عقل و دانش سے سرشار خاتون تھیں۔ عورتوں میں سب سے پہلے ایمان لانے والی آپ ہی ہیں۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہا کے بطن مبارکہ سے ہی حضور تاجدار ختم نبوت ﷺ کی اولاد ہوئیں، سوائے حضرت ابرہیم رضی اللہ تعالی عنہ کے۔
آپ رضی اللہ تعالی عنہا نے اپنا سارا مال حضور تاجدار ختم نبوت ﷺ کے قدمین شریفین پر قربان کر دیا۔ آپ نے قدم قدم پر، دینِ اسلام کی تبلیغ و ترویج اور اشاعت میں حضور تاجدار ختم نبوت ﷺ کا ساتھ دیا اور ہر مشکل گھڑی میں آپ ﷺ کا حوصلہ اور ہمت بڑھائی۔
آپ رضی اللہ تعالی عنہا کے بے شمار فضائل اور مناقب ہیں۔ جیسا کہ حضور تاجدار ختم نبوت ﷺ کا فرمانِ عالی شان ہے: ”اللہ عز و جل کی قسم! خدیجہ سے بہتر مجھے کوئی بیوی نہیں ملی۔ جب لوگوں نے میرا انکار کیا اس وقت وہ مجھ پر ایمان لائیں اور جب لوگ مجھے جھٹلا رہے تھے، اس وقت انہوں نے میری تصدیق کی، اور جس وقت کوئی شخص مجھے کوئی چیز دینے کے لئے تیار نہ تھا، اس وقت خدیجہ نے مجھے اپنا سارا مال دے دیا اور انہیں کے شکم سے اللہ تعالیٰ نے مجھے اولاد عطا فرمائی۔“ (الاصابہ،ج8، ص103 ملتقطا)
ایک بار جبریلِ امین علیہ السلام نے بارگاہِ رسالت میں حاضر ہو کر عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ! آپ کے پاس حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہا برتن لا رہی ہیں، جس میں کھانا اور پانی ہے۔ جب وہ آ جائیں تو انہیں ان کے ”رب کا اور میرا سلام“ کہہ دیں، اور یہ بھی خوش خبری سنا دیں کہ جنت میں ان کے لیے موتی کا ایک گھر بنا ہے، جس میں نہ کوئی شور ہو گا اور نہ کوئی تکلیف۔ ( بخاری،ج2، ص565، حدیث:3820)
خواتینِ اسلام! حضرت خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ تعالی عنہا کی سیرت مبارکہ ہمارے لیے مشعلِ راہ ہے۔ آپ کی زندگی مبارکہ سے ہمیں ہر قدم پر صبر و شکر، شوہر کی اطاعت و فرمانبرداری کرنے اور مشکل وقت میں ساتھ دینے کا درس ملتا ہے۔ ہر حال رب تبارک و تعالیٰ کی رضا میں راضی رہنا اور بڑھ چڑھ کر دینِ اسلام کی خدمت کرنے کا حوصلہ اور جزبہ نصیب ہوتا ہے۔
ہمیں چاہیے کہ کسی ہیروئن یا ماڈل کی بجائے، ہم اپنا رول ماڈل ام المومنین حضرت خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ تعالی عنہا کو بنائیں۔ تاکہ ہم ”دونوں جہان میں کامیابی“ حاصل کر سکیں۔ خود بھی حضرت خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ تعالی عنہا کی سیرت مبارکہ کا مطالعہ کریں، عمل کریں اور اپنے پچوں، بالخصوص بچیوں کی تربیت بھی اسی منہج پر کریں!!
رب تبارک و تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہم سبھی کو حضرت خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ تعالی عنہا کی سیرت مبارکہ پر عمل کرنے کی، حق پر چلنے کی، حق کا ساتھ دینے کی، اپنی جان، مال اور اولاد دین متین کی خاطر قربان کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین اللہم آمین یارب العالمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم!