عنوان: | سیف الوقت |
---|---|
تحریر: | عالمہ ام الورع ایوبی |
پیش کش: | نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور |
تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے انسان کو اپنی بےشمار نعمتوں سے نوازا۔ ان میں ایک عظیم نعمت عقل و شعور ہے، جو انسان کو دیگر مخلوقات سے ممتاز کرتی ہے۔ یہی شعور انسان کو غور و فکر، دریافت اور ترقی کی راہیں سجھاتا ہے، اور اُسے دنیا و آخرت کی فلاح کی طرف گامزن کرتا ہے۔
ذرا اپنی عقل سے سوچیے! وہ کون سا خزانہ ہے جو ہماری زندگی کا اصل سرمایہ ہے؟ جو ہر لمحہ، ہر سانس کے ساتھ ہاتھ سے نکلتا جا رہا ہے، اور ایک بار نکل جائے تو کبھی واپس نہیں آتا؟
یقیناً وہ وقت ہے۔ وہی وقت جسے ہم بے دردی سے ضائع کرتے چلے جا رہے ہیں، مگر وہ پلٹ کر ہماری طرف نہیں آتا۔ وقت زندگی کی انمول نعمت ہے۔ جو شخص وقت کی قدر کرتا ہے، وہ زمین کی گہرائیوں سے اٹھ کر آسمان کی بلندیوں تک پہنچ جاتا ہے۔
اردو کا ایک مشہور مقولہ ہے: باوقار زندگی گزارنا چاہتے ہو تو علم حاصل کرو، اور چاند پر پہنچنا چاہتے ہو تو وقت کا صحیح استعمال کرو!
وقت کو برباد کرنے والوں کے لیے ایک گھنٹہ بھی کم ہے، اور اس کا درست استعمال کرنے والے کے لیے ایک منٹ بھی کافی ہے۔ دنیا کی بہت سی اشیاء ایسی ہیں جنہیں ضائع کرنے کے بعد دوبارہ حاصل کیا جا سکتا ہے مگر وقت ایک ایسی متاعِ گراں مایہ ہے کہ اسے نہ طاقت، نہ دولت، نہ سفارش، کسی بھی ذریعے سے دوبارہ حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ جو لمحہ گزر گیا، وہ پھر واپس نہیں آتا۔
عربی زبان کا مشہور مقولہ ہے:
الوقتُ أثمنُ مِنَ الذَّهَبِ۔
ترجمہ: وقت سونے سے زیادہ قیمتی ہے
امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے:
الوقتُ كالسيف، إن لم تقطعه قطعك۔
ترجمہ: وقت تلوار کی مانند ہے، اگر تم نے اسے نہ کاٹا، تو یہ تمہیں کاٹ ڈالے گا
یہ فیصلہ ہمیں خود کرنا ہے کہ ہمیں وقت کی تلوار کو قابو میں رکھنا ہے، یا اس کے وار کا شکار بننا ہے۔ اگر ہم وقت کی قدر نہیں کریں گے، تو وقت بھی ہماری قدر نہیں کرے گا۔
یاد رکھیے! جو قومیں وقت کی قدر نہیں کرتیں، وہ زوال کا شکار ہو جاتی ہیں۔ وقت کا صحیح استعمال انسان کو سربلند اور کامیاب بناتا ہے، جبکہ وقت کی ناقدری انسان کو ذلت، ناکامی، اور محرومی کی گہرائیوں میں لے جاتی ہے۔
اسی لیے کہا گیا ہے:
قتلُ الوقتِ قتلُ الحياةِ
ترجمہ: وقت کا ضیاع، زندگی کا قتل ہے
پس! اے انسان! ہوش کے ناخن لے۔ وقت کے ایک ایک لمحے کو قیمتی جان، اور اسے علم، عمل، خدمت، عبادت، اور اصلاحِ نفس میں صرف کر۔کیوں کہ یہی وقت کل تیرے حق میں یا تیرے خلاف گواہی دینے والا ہوگا۔