عنوان: | علم دین حاصل کرنے کے فوائد |
---|---|
تحریر: | محمد شکیل شیرانی |
پیش کش: | دار العلوم فیضان اشرف باسنی، راجستھان |
علم اللہ رب العزت کی طرف سے ایک لازوال نعمت ہے۔ یہ ایک ایسی نعمت ہے جو تقسیم کرنے سے گھٹتی نہیں بلکہ اس نعمت کو ہم جتنا خرچ کریں گے وہ اتنی ہی بڑھتی چلی جاتی ہے۔ جس کسی شخص کو یہ حاصل ہو جائے چاہے وہ دین کا علم ہو یا دنیا کا، اس کی قدر و منزلت بڑھ جاتی ہے۔ علم کی فضیلت وعظمت اور تاکید جس طرح مذہبِ اسلام میں پائی جاتی ہے اس کی مثال اور کہیں نہیں ملتی۔
اس لیے کہ خود اللہ تبارک و تعالیٰ علم اور صاحب علم کی فضیلت کے بارے میں اپنے کلام مقدس میں مختلف مقامات پر ارشاد فرماتا ہے:
۱. یَرْفَعِ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْكُمْۙ-وَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ دَرَجٰتٍؕ (مجادلة: ١١)
ترجمہ کنزالایمان: اللہ تمہارے ایمان والوں کے اور ان کے جن کو علم دیا گیا درجے بلند فرمائے گا۔ اس آیت کریمہ میں اللہ تعالی نے اس بات کو واضح کر دیا کہ اہل علم دوسرے تمام لوگوں پر ترجیح رکھتے ہیں۔
۲. اِنَّمَا یَخْشَى اللّٰهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمٰٓؤُاؕ ( الفاطر : ٢٨)
ترجمہ کنزالایمان: اللہ سے اس کے بندوں میں وہی ڈرتے ہیں جو علم والے ہیں۔
۳. شَهِدَ اللّٰهُ اَنَّهٗ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَۙ-وَ الْمَلٰٓىٕكَةُ وَ اُولُوا الْعِلْمِ قَآىٕمًۢا بِالْقِسْطِؕ (آل عمران: ١٨)
ترجمہ کنزالایمان: اللہ نے گواہی دی کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور فرشتوں نے اور عالموں نے انصاف سے قائم ہو کر۔
اعلی حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رحمۃ اللہ تعالی علیہ کے والد محترم حضرت علامہ مولانا مفتی نقی علی خاں رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں: اس آیت کریمہ سے علم کی تین فضیلتیں ثابت ہوتی ہیں پہلی یہ کہ اللہ تعالی نے اپنے ذکر اور فرشتوں کے ذکر کے ساتھ علما کا بھی ذکر فرمایا، دوسری یہ کہ علما کو بھی فرشتوں کی طرح اپنی وحدانیت کا گواہ ٹھہرایا اور ان کی گواہی کو اپنے معبود برحق ہونے کی دلیل قرار دیا، تیسری یہ ہے کہ علما کی گواہی کو فرشتوں کی گواہی کی طرح معتبر اور اہم ٹھہرایا۔
اسی طرح احادیث مبارکہ میں بھی علم اور اہل علم کے ڈھیروں فضائل و مراتب بیان ہوۓ ہیں ان میں سے چند آپ کے سامنے پیش کرتا ہوں۔
فرمان مصطفی ﷺ ہے:
۱. اكرموا العلماء فانهم ورثة الانبياء فمن اكرمهم فقد اكرم الله ورسوله (جامع الحدیث للسیوطی، ج:٥ ،ص:٣٩١)
ترجمہ : علما کی تعظیم کرو کیوں کہ وہ انبیا علیہم السلام کے وارثین ہیں تو جس نے علما کی تعظیم کی بے شک اس نے اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی تعظیم کی۔
٢. من يرد الله به خيرا يفقهه في الدين (صحیح بخاری:۷۱)
ترجمہ: اللہ تعالی جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے تو اس کو دین کی سمجھ عطا فرماتا ہے۔
ان سب روایتوں سے طلب علم کی فضیلت واضح ہو گئی اور آپ نے یہ اندازہ کر لیا ہوگا کہ جنھیں اللہ تعالیٰ علم حاصل کرنے کی توفیق دیتا ہے اس پر اللہ کا بہت بڑا فضل ہے۔علم ہی جنت کا راستہ ہے،جنت عالم کی تلاش میں رہتی ہے اور عالم اللہ کا محبوب ہوتا ہے، اور اس سے یہ بھی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ مزہب اسلام میں علم دین حاصل کرنے کی کس قدر تاکید کی گئی ہے اور کس انداز میں اس کی طرف رغبت دلائی گئی ہے۔
لیکن بڑا افسوس ہے کہ آج کے مسلمانوں نے علم کو غیر ضروری سمجھ کر پس پشت ڈال دیا ہے اور اس علم کو صرف غریبوں،فقیروں اور کمزوروں تک ہی محدود رکھا ہے اور اپنے بچوں کو مدارس میں قرآن وحدیث کی تعلیم دلانا اپنی شان و شوکت کے خلاف سمجھ لیا ہے انہوں نے محض دنیا کے علم کو ہی اپنی کامیابی و کامرانی کا سبب سمجھ رکھا ہے حالانکہ علم دین ہی ایک ایسا راستہ ہے جس سے انسان کو خالق حقیقی کا عرفان حاصل ہوتا ہے اور اسکی خوشنودی کا سبب بنتا ہے اور اسی سے حلال اور حرام کی تمیز ہوتی ہے۔
بہرحال حقیقت یہ ہے کہ جس کے پاس علم ہوتا ہے دنیا اس کی محتاج ہوتی ہے اور جس کے پاس علم نہیں ہوتا وہ اس دنیا کا محتاج ہوتا ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں علم دین حاصل کرنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین