عنوان: | یاد خدا سکون میں بیج مصیبت میں سایہ |
---|---|
تحریر: | سلمی شاھین امجدی کردار فاطمی |
پیش کش: | نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور |
انسانی زندگی سکھ اور دکھ، خوشی اور غم، راحت اور پریشانی کے درمیان گھومتی ہوئی ایک متحرک تصویر ہے۔ جب راحت کا سورج چمکتا ہے، رزق کی فراوانی، صحت کی سلامتی، اور دل کی یکسوئی میسر آتی ہے تو انسان کی طبیعت میں ایک عجب غفلت پیدا ہونے لگتی ہے۔ وہ سمجھتا ہے کہ شاید یہ سب اس کی محنت اور قابلیت کا نتیجہ ہے۔ یہی وہ لمحہ ہے جہاں وہ اپنے سب سے بڑے سہارے، اپنے رب، کو بھول بیٹھتا ہے۔
لیکن جو بندہ اپنے سکھ میں، اپنی خوشی میں، اپنی کامیابیوں میں، رب کو یاد رکھتا ہے—وہی دراصل سب سے زیادہ دانشمند ہوتا ہے۔ وہ دل جو نعمتوں میں خدا کو نہ بھولے، وہی دل مصیبتوں میں اللہ کی مدد کا سب سے زیادہ مستحق ہوتا ہے۔ جیسا کہ ایک بلیغ وصیت میں کہا گیا:
اپنے سُکھ میں خدا کو یاد رکھو، تاکہ تمہارے دُکھ کے وقت وہ تم کو یادرکھے
یہ قول صرف ایک جملہ نہیں، بلکہ ایک مکمل زندگی گزارنے کا اصول ہے۔ یہ ایسا بیج ہے جو انسان اپنے راحت کے وقت بوتا ہے اور اس کا پھل آزمائش کے وقت پاتا ہے۔
فَاذْكُرُونِي أَذْكُرْكُمْ (البقرہ: 152) پس تم مجھے یاد کرو، میں تمہیں یاد رکھوں گا۔"
یہ کتنا عظیم وعدہ ہے! ایک معمولی بشر جب اللہ کو یاد کرتا ہے تو عرش والا رب اُسے یاد رکھتا ہے۔ اور پھر وہ یاد صرف تصور کی نہیں بلکہ نصرت، رحمت اور مدد کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے۔
حضرت یونس علیہ السلام کو مچھلی کے پیٹ سے نجات کیوں ملی؟ قرآن خود بتاتا ہے:
"فَلَوْلَا أَنَّهُ كَانَ مِنَ الْمُسَبِّحِينَ، لَلَبِثَ فِي بَطْنِهِ إِلَىٰ يَوْمِ يُبْعَثُونَ"
(الصافات: 143-144)
"
راحت کے دنوں میں جو سجدے کیے گئے تھے، وہی غم کی گھڑی میں یونسؑ کی مدد بن گئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کو وصیت فرمائی:
احفظ الله يحفظك، احفظ الله تجده تجاهك
(2516:ترمذی)
اللہ (کے احکام) کی حفاظت کرو، اللہ تمہاری حفاظت کرے گا۔ اللہ کی حفاظت کرو، تم اسے اپنے سامنے پاؤ گے۔
یعنی جو اللہ کو خوشی میں یاد رکھے، اللہ اسے مصیبت میں تنہا نہیں چھوڑتا۔
ہمیں سوچنا چاہیے: کیا ہم صرف اسی وقت رب کی دہلیز پر آتے ہیں جب ہمارے ہاتھ خالی، دل پریشان اور آنکھیں اشک بار ہوتی ہیں؟ اگر ہم اسے صرف مشکل میں یاد کریں گے، تو کیا یہ وفا ہے؟ نہیں، وفا یہ ہے کہ خوشی میں، کامیابی میں، آسانی میں، اللہ کا شکر ادا کریں، اس کے ذکر سے دل کو روشن رکھیں، اور اپنی ہر نعمت کو اسی کی عطا مانیں۔
جو دل نعمت میں رب کا شکر گزار ہو، وہی دل مصیبت میں صابر اور کامیاب ہوتا ہے۔
تو اے دل! سکھ کے لمحے ہوں یا دکھ کی گھڑیاں، رب کو مت بھول… کہ رب وہی ہے جو وفاداروں کو کبھی تنہا نہیں چھوڑتا۔