✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!
قارئین سے گزارش ہے کہ کسی بھی مضمون میں کسی بھی طرح کی شرعی غلطی پائیں تو واٹسپ آئیکن پر کلک کرکے ہمیں اطلاع کریں، جلد ہی اس کی اصلاح کردی جائے گی۔ جزاک اللہ خیرا کثیرا 🥰

لغو سے پرہیز اور اس سے مکمل اجتناب اللہ کی بڑی نعمت ہے!

عنوان: لغو سے پرہیز اور اس سے مکمل اجتناب اللہ کی بڑی نعمت ہے!
تحریر: مفتیہ اُم ہانی امجدی
پیش کش: مجلس القلم الماتریدی انٹرنیشنل اکیڈمی، مرادآباد

سورۂ مؤمنون میں اللہ تعالیٰ نے فوز و فلاح پانے والے اپنے بندوں کی چند صفات کا ذکر کرتے ہوئے نماز کے بعد جس صفت کا ذکر کیا ہے وہ یہ ہے کہ فلاح پانے والے مؤمنین لغو (بے فائدہ چیزوں اور کاموں) سے پرہیز کرتے ہیں۔

قرآن مجید میں ہے:

وَالَّذِیْنَ ھُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَ (المومنون: 23)

ترجمہ کنزالعرفان: اور وہ جو فضول بات سے منہ پھیرنے والے ہیں۔

تفسیر‎صراط الجنان میں ہے:

«عَنِ اللَّغْوِ: فضول بات سے» فلاح پانے والے مومنوں کا دوسرا وصف بیان کیا گیا کہ وہ ہر لہوو باطل سے بچے رہتے ہیں۔ (خازن،المؤمنون،تحت الآیۃ: ۳، ۳ / ۳۲۰)

لَغْو سے کیا مراد ہے؟

علامہ احمد صاوی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں: لغو سے مراد ہر وہ قول، فعل اور ناپسندیدہ یا مباح کام ہے جس کا مسلمان کودینی یا دُنْیَوی کوئی فائدہ نہ ہو جیسے مذاق مَسخری، بیہودہ گفتگو، کھیل کود،فضول کاموں میں وقت ضائع کرنا، شہوات پوری کرنے میں ہی لگے رہنا وغیرہ وہ تمام کام جن سے اللہ تعالیٰ نے منع فرمایا ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ مسلمان کو اپنی آخرت کی بہتری کے لئے نیک اعمال کرنے میں مصروف رہنا چاہئے یا وہ اپنی زندگی بسر کرنے کے لئے بقدرِ ضرورت(حلال)مال کمانے کی کوشش میں لگا رہے۔ ( صاوی، المؤمنون، تحت الآیۃ: ۳، ۴ / ۱۳۵۶-۱۳۵۷)

اَحادیث میں بھی لا یعنی اور بیکار کاموں سے بچنےکی ترغیب دی گئی ہے۔

عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسولُ اللهِ ﷺ: منْ حسنِ إِسلام المرء تركه ما لا يعنيه (سنن الترمذي: 2324)

ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’آدمی کے اسلام کی اچھائی میں سے یہ ہے کہ وہ لایعنی چیز چھوڑ دے۔

یعنی جوچیز کار آمد نہ ہو اس میں نہ پڑے، زبان، دل اور دیگر اَعضاء کو بے کار باتوں کی طرف متوجہ نہ کرے۔

عن عقبة بن عامر رضي الله عنه قال: قلت: يا رسولَ اللهِ ما النجاةُ؟ قال: أَمسِكْ عليكَ لسانَكَ، وليسَعْكَ بيتُكَ، وابكِ على خطيئتِكَ (سنن الترمذي: 2414)

ترجمہ: حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیںمیں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی، نجات کیاہے؟ ارشاد فرمایا: اپنی زبان پر قابو رکھو اور تمہارا گھر تمہارے لیے گنجائش رکھے(یعنی بے کار ادھر ادھر نہ جاؤ)اور اپنی خطا پر آنسو بہاؤ۔

آیات قرآنیہ اور احادیث(رسول صلی اللہ علیہ وسلم )کے مطالعہ سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوجاتی ہے کہ زندگی کتنی قیمتی سرمایہ ہے اور اسکا ایک ایک لمحہ ہمارے لۓ کس قدر اہمیت کا حامل ہے۔ لہذا ہمیں اس قیمتی متاع حیات کے بہترین صرف میں شب و روز کوشاں رہنا چاہئیے اور زیادہ سے زیادہ اپنے ہر لمحے کو بامقصد بنانے اور دینی کاموں کے میں صرف کرنے کی کوشش کرتے رہنا چاہیے۔

ایک بزرگ کہتے ہیں کہ ایک برف فروش سے مجھے بہت عبرت ہوئی، وہ کہتا جارہا تھا کہ اے لوگو! مجھ پر رحم کرو، میرے پاس ایسا سرمایہ ہے جو ہر لمحہ تھوڑا تھوڑا ختم ہوجاتا ہے۔ اسی طرح ہماری بھی حالت ہے کہ ہر لمحہ برف کی طرح تھوڑی تھوڑی عمر ختم ہوتی جاتی ہے۔ اسے پگھلنے سے پہلے جلدی بیچنے کی فکر کرو۔

خلاصہ یہ ہے کہ مسلمان کو ان تمام فضولیات و لغویات سے بچتے ہُوئے اپنی آخرت کی بہتری کے لئے نیک اعمال کرنے میں مصروف رہنا چاہئے۔

اللہ کریم ہمیں لا یعنی اور بیکار کاموں سے پرہیز کرنے کی توفیق عطافرمائے، ہر لہو و باطل سے اپنی حفاظت میں رکھے آمین یارب العالمین۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

صراط لوگو
مستند فتاویٰ علماے اہل سنت
المفتی- کیـا فرمـاتے ہیں؟
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں