✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!
اب آپ مضامین کو پڑھنے کے ساتھ ساتھ 🎧 سن🎧 بھی سکتے ہیں۔ سننے کے لیے بولتے مضامین والے آپشن پر کلک کریں۔

عشقِ رسول ﷺ کے اصل تقاضے اور عصرِ حاضر کی خرافات

عنوان: عشقِ رسول ﷺ کے اصل تقاضے اور عصرِ حاضر کی خرافات
تحریر: قدسی شمیم قادری
پیش کش: مجلس القلم الماتریدی انٹرنيشنل اکیڈمی، مرادآباد

عشقِ رسول ﷺ وہ مقدس جذبہ ہے جو ایک مسلمان کے ایمان کی جان ہے، مگر سوال یہ ہے کہ کیا ہمارا یہ عشق صرف زبان تک محدود ہے؟ اس تحریر میں ہم اسی سوال کا جواب تلاش کرتے ہیں کہ عشقِ رسول ﷺ کے اصل تقاضے کیا ہیں، اور ہم نے ان سے کتنا رشتہ جوڑ رکھا ہے؟

اللہ عزوجل اپنی لاریب کتاب میں فرماتا ہے:

اِنَّ اللّٰهَ لَا یُغَیِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتّٰى یُغَیِّرُوْا مَا بِاَنْفُسِهِمْؕ (الرعد: ۱۱)

ترجمۂ کنز الایمان: بیشک اللہ کسی قوم سے اپنی نعمت نہیں بدلتا، جب تک وہ خود اپنی حالت نہ بدل دیں۔

ڈاکٹر اقبال کہتے ہیں:

نہ سنبھلوگے تو مٹ جاؤگے اے ہندی مسلمانوں
تمہاری داستاں تک نہ رہے گی داستانوں میں

آج کے دور میں عشقِ رسول ﷺ کا نعرہ زبانوں پر تو عام ہے، مگر اس عشق کے حقیقی تقاضے کہیں ماند پڑ گئے ہیں۔ عشقِ رسول ﷺ محض جذباتی نعروں یا رسمی جلسہ و جلوس کا نام نہیں، بلکہ یہ ایک مکمل طرزِ زندگی کا مطالبہ کرتا ہے۔ لیکن آج زبانی دعوے تو بہت ہیں، مگر عملی زندگی میں سنتِ نبوی ﷺ سے دوری نمایاں ہے۔ ہمیں ضرورت ہے کہ پہلے ہم یہ جانیں کہ عشقِ رسول ﷺ کے اصل بنیادی تقاضے کیا ہیں۔

عشقِ رسول ﷺ کے اصل تقاضے:

1. اتباعِ سنتِ مصطفیٰ ﷺ

عشقِ حقیقی کا پہلا تقاضا یہ ہے کہ آقا کریم ﷺ کے ہر قول و فعل میں آپ ﷺ کی سنت کی مکمل پیروی کریں، کیونکہ اصل عشق یہی ہے کہ جب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت کو اپنی زندگی میں نافذ کیا جائے، تو چھوٹے سے چھوٹے عمل میں بھی سنت کی پیروی کی جائے۔

جیسا کہ قرآنِ کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ (آل عمران: ۳۱)

ترجمۂ کنز الایمان: اے محبوب! تم فرما دو کہ لوگو، اگر تم اللہ کو دوست رکھتے ہو تو میرے فرماں بردار ہو جاؤ۔ اللہ تمہیں دوست رکھے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا، اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔

اس آیت سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کی محبت کا دعویٰ جب ہی سچا ہوسکتا ہے، جب آدمی سرکارِ دو عالم ﷺ کی اتباع کرنے والا ہو اور حضورِ اقدس ﷺ کی اطاعت اختیار کرے۔

گویا کہ یہ آیت بتاتی ہے کہ محبتِ رسول ﷺ کا اصل تقاضا اتباعِ رسول ﷺ ہے۔ حضور پاک ﷺ کے ہر فرمان، ہر سنت، ہر قول و فعل پر عمل پیرا ہونا اور اس کو اپنی زندگی کا حصہ بنانا، آپ ﷺ کے اخلاقی صفات کو اپنانا یہی سچا عشق ہے۔

صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں حضور انور ﷺ کی پیروی کے جذبے کا اندازہ ان واقعات سے لگایا جاسکتا ہے:

حدیث شریف میں ہے:

عن سالم، أن أباه، حدثه قال: قبَّل عمر بن الخطاب الحجر، ثم قال: أمَا والله، لقد علمت أنك حجر، ولولا أني رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقبلك ما قبَّلتك (مسلم شریف: ۲۵۱)

ترجمہ: حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ حجرِ اسود کے پاس آئے اور اسے بوسہ دے کر فرمایا: خدا کی قسم! میں جانتا ہوں کہ تو ایک پتھر ہے، نہ نفع پہنچا سکتا ہے نہ نقصان۔ اگر میں نے نبی کریم ﷺ کو تجھے بوسہ دیتے نہ دیکھا ہوتا تو تجھے ہرگز بوسہ نہ دیتا۔

2. اطاعتِ کامل

صرف ظاہری محبت کافی نہیں، بلکہ آقا کریم ﷺ کے احکامات پر دل و جان سے عمل کرنا بھی ضروری ہے۔ آقا کریم ﷺ کے حکموں کو اپنی ذاتی رائے یا خواہش پر مقدم رکھنا عشق کا لازمی جز ہے، خواہ وہ حکم آپ کی عقل یا خواہش کے خلاف ہی کیوں نہ ہو، اس لیے کہ سچا عشق اطاعتِ مصطفیٰ کے بغیر نامکمل ہے۔

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:

وَ مَاۤ اٰتٰكُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْهُۚ- وَ مَا نَهٰكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوْاۚ- وَ اتَّقُوا اللّٰهَؕ- اِنَّ اللّٰهَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ (الحشر: ۷)

ترجمۂ کنز الایمان: اور جو کچھ تمہیں رسول عطا فرمائیں وہ لو، اور جس سے منع فرمائیں باز رہو، اور اللہ سے ڈرو، بے شک اللہ کا عذاب سخت ہے۔

حدیث شریف میں ہے:

عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «كلُّ أمتي يدخلون الجنة إلا من أبى» قالوا: يا رسولَ الله، ومن يأبى؟ قال: «من أطاعني دخل الجنة، ومن عصاني فقد أبى (بخاری شریف: ۷۲۸۰)

ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضورِ اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: میری ساری امت جنت میں داخل ہو گی مگر جس نے انکار کیا۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی: یا رسولَ اللہ! ﷺ انکار کون کرے گا؟ ارشاد فرمایا: جس نے میری اطاعت کی وہ جنت میں داخل ہوا اور جس نے میری نافرمانی کی، اس نے انکار کیا۔

3. ادب و احترام

اللہ عزوجل کے پیارے رسول اللہ ﷺ کی ذاتِ اقدس و بابرکت کے ساتھ بے پایاں ادب اور تعظیم رکھنا عشق کا ایک بنیادی پہلو ہے۔

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَرْفَعُوْۤا اَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ وَ لَا تَجْهَرُوْا لَهٗ بِالْقَوْلِ كَجَهْرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ اَنْ تَحْبَطَ اَعْمَالُكُمْ وَ اَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَ (الحجرات:۲)

ترجمۂ کنز الایمان: اے ایمان والو! اپنی آوازیں اونچی نہ کرو اس غیب بتانے والے (نبی) کی آواز سے، اور ان کے حضور بات چِلّا کر نہ کہو جیسے آپس میں ایک دوسرے کے سامنے چِلّاتے ہو، کہ کہیں تمہارے عمل اکارت نہ ہوجائیں اور تمہیں خبر نہ ہو۔

ڈاکٹر اقبال نے کیا خوب کہا:

کی محمد ﷺ سے وفا تونے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا، لوح و قلم تیرے ہیں

عشقِ رسول ﷺ کوئی زبانی دعویٰ نہیں، بلکہ عملی زندگی میں اتباع، اطاعت، اور محبت کا بھرپور مظاہرہ ہے۔ عصرِ حاضر میں ہمیں جذباتیت اور خرافات سے نکل کر اصل تعلیماتِ مصطفیٰ ﷺ کی طرف لوٹنا ہوگا۔

جو نہ بھولا ہم غریبوں کو رضا
یاد اُس کی اپنی عادت کیجئے

اللہ تعالیٰ ہم سب کو سنتِ مصطفیٰ ﷺ کی پیروی کرنے اور شریعت کے احکاموں پر مضبوطی سے قائم و دائم رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں