عنوان: | پلاسٹک سرجری اور اسلامی نقطۂ نظر |
---|---|
تحریر: | عالیہ فاطمہ انیسی |
پیش کش: | مجلس القلم الماتریدی انٹرنیشنل اکیڈمی، مرادآباد |
اللہ تعالیٰ نے انسان کو ایک خاص انداز اور خوبصورتی کے ساتھ پیدا فرمایا ہے۔ ہر انسان کا چہرہ، جسم اور خدوخال اس کے لیے مخصوص نعمت ہیں۔
قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ فِیْۤ اَحْسَنِ تَقْوِیْمٍ٘ (التین: 4)
ترجمہ کنزالایمان: بیشک ہم نے آدمی (انسان) کو اچھی صورت پر بنایا۔
تفسیر صراط الجنان میں ہے:
اللہ تعالیٰ نے انجیر، زیتون، طور سینا اور شہر مکہ کی قسم ذکر کر کے ارشاد فرمایا کہ بیشک ہم نے آدمی کو سب سے اچھی شکل وصورت میں پیدا کیا ،اس کے اَعضاء میں مناسبت رکھی، اسے جانوروں کی طرح جھکا ہوا نہیں بلکہ سیدھی قامت والا بنایا، اسے جانوروں کی طرح منہ سے پکڑ کر نہیں بلکہ اپنے ہاتھ سے پکڑ کر کھانے والا بنایا اوراسے علم، فہم، عقل، تمیز اور باتیں کرنے کی صلاحیت سے مُزَیّن کیا۔ ( خازن، والتین، تحت الآیۃ: 4 / 391، مدارک، التین، تحت الآیۃ: 4، ص1306، ملتقطاً)
اگر انسان اللہ تعالیٰ کی دیگر مخلوقات کو سامنے رکھتے ہوئے اپنی تخلیق پر غور کرے تو اسے معلوم ہو جائے گا کہ اللہ تعالیٰ نے اسے ظاہری اور باطنی حسن کی بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے، جو اس کی عظمت اور قدرت کی روشن نشانیاں ہیں۔
لیکن دور حاضر میں پلاسٹک سرجری (plastic surgery) کے نام پر لوگ اسی خالق کی تخلیق کو تبدیل کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ پلاسٹک سرجری ایسا طبّی عمل ہے جس کے ذریعے چہرے یا جسم کی بناوٹ کو بدلا جاتا ہے۔
یہ دو طرح کی ہوتی ہے:
پہلی: جو علاج کے طور پر ہو (Reconstructive Surgery):
جب کسی کا چہرہ یا جسم کسی حادثے، جلنے، یا پیدائشی نقص کی وجہ سے خراب ہو جائے، تو اسے ٹھیک کرنے کے لیے کی جاتی ہے یہ (شریعت کے حدود کی پاسداری کرتے ہوئے) جائز ہو سکتی ہے۔
دوسری: جو خالصتاً زیبائش کے لیے ہوں۔ (Cosmetic Surgery):
جب انسان صرف خوبصورت نظر آنے، شہرت حاصل کرنے، یا خود کو دوسروں سے بہتر ظاہر کرنے کے لیے اللہ کی بنائی ہوئی شکل میں تبدیلی کرتا ہے، کہ چہرہ مزید حسین لگے، ناک پتلی ہو جائے، ہونٹ موٹے ہو جائیں، جلد میں جوانی کا تاثر پیدا ہو، یا بڑھتی عمر کے اثرات چھپائے جائیں تو یہ اسلامی نقطۂ نظر سے ناجائز ہے۔
ایسی سرجری دو اسباب کی بنا پر ممنوع ہے:
ایسی سرجری سے اللہ کی بنائی ہوئی اصل صورت میں بلاوجہ تبدیلی کی جاتی ہے، جو قرآن کی رو سے شیطانی وسوسہ ہے۔
قرآن مجید میں ہے:
وَّ لَاُضِلَّنَّهُمْ وَ لَاُمَنِّیَنَّهُمْ وَ لَاٰمُرَنَّهُمْ فَلَیُبَتِّكُنَّ اٰذَانَ الْاَنْعَامِ وَ لَاٰمُرَنَّهُمْ فَلَیُغَیِّرُنَّ خَلْقَ اللّٰهِؕ-وَ مَنْ یَّتَّخِذِ الشَّیْطٰنَ وَلِیًّا مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ فَقَدْ خَسِرَ خُسْرَانًا مُّبِیْنًا (النساء: 119)
ترجمہ کنزالایمان: (شیطان کہتا ہے) قسم ہے میں ضرور انھیں بہکا دوں گا اور ضرور انہیں آرزوئیں دلاؤں گا اور ضرور انہیں کہوں گا کہ وہ چوپایوں کے کان چیریں گے اور ضرور انہیں کہوں گا کہ وہ اللہ کی پیدا کی ہوئی چیز بدل دیں گے اور جو اللہ کو چھوڑ کر شیطان کو دوست بنائے وہ صریح خسارے میں پڑا۔
حدیث شریف میں بھی سخت وعید آئی ہے:
لَعَنَ اللهُ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُسْتَوْشِمَاتِ، وَالنَّامِصَاتِ وَالْمُتَنَمِّصَاتِ وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ الْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللَّهِ (صحيح مسلم: 2125)
ترجمہ: اللہ تعالیٰ لعنت فرماتا ہے ان عورتوں پر جو اپنے چہروں میں تبدیلی کرواتی ہیں اور جو دانتوں کے درمیان فاصلہ رکھتی ہیں صرف خوبصورتی کے لیے، اور اللہ کی بنائی ہوئی ساخت کو بدلتی ہیں۔
یہ حدیث عورتوں کے ان اعمال کی ممانعت کرتی ہے جن میں محض فیشن یا حسن کے اظہار کے لیے اللہ کی پیدائش میں غیر ضروری تبدیلی کی جاتی ہے، اور ان پر لعنت کا اعلان کیا گیا ہے۔
دوسری وجہ یہ کہ اسلام نے ہر اس کام سے منع کیا ہے جس میں جان، صحت یا عزت کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو۔ فیشن کی خاطر پلاسٹک سرجری کروانا نہ صرف مہنگا ہے، بلکہ بعض اوقات مکمل طور پر ناکام ہو جاتی ہے، انسان کی قدرتی خوبصورتی بگڑ جاتی ہے، الرجی، سوجن، درد اور دیگر نقصانات کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ کئی نقصانات مستقل اور ناقابلِ علاج ہو سکتے ہیں۔
لہٰذا ایسی پلاسٹک سرجری جو صرف ظاہری حسن کے لیے ہو، اور جس میں جان و صحت کا خطرہ ہو، شریعت میں ناجائز ہے۔
آج پلاسٹک سرجری، فیشن، شہرت، سوشل میڈیا، فلم انڈسٹری اور دکھاوے کی دنیا میں مقبول ہو چکی ہے، یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ آج پلاسٹک سرجری جیسے فتنہ خیز رجحان میں سب سے زیادہ رغبت خواتین میں پائی جا رہی ہے۔ بہت سی خواتین خوبصورتی کے نام پر پلاسٹک سرجری کی طرف مائل ہو رہی ہیں۔ وہ چاہتی ہیں کہ ان کا جسم زیادہ دلکش لگے، اس کے لیے وہ شرم و حیاء کی حدود کو بھی پار کر جاتی ہیں۔ بعض اوقات تو جسم کے ایسے حصوں پر بھی عمل کیا جاتا ہے جنہیں چھپانا شرعاً ضروری ہے، اور یہ سب صرف لوگوں کی نظروں میں پسندیدہ بننے کے لیے کیا جاتا ہے۔ یہ عمل نہ صرف جسمانی لحاظ سے خطرناک ہو سکتا ہے بلکہ دینی اعتبار سے بھی ناپسندیدہ اور ناجائز ہے۔
ہمیں چاہیے کہ ہم اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی صورت، ساخت اور خوبصورتی کو ایک عظیم نعمت سمجھ کر قبول کریں، اور اسی پر شکر ادا کریں۔ اصل خوبصورتی چہرے میں نہیں، دل کی سچائی اور کردار کی پاکیزگی میں ہے۔ لہٰذا ہمیں اپنے جسم اور چہرے کو دنیا کے معیار کے مطابق ڈھالنے کے بجائے، اپنے نفس اور دل کو اللہ کے احکام کے مطابق سنوارنے کی فکر کرنی چاہیے۔ اسی میں دین و دنیا دونوں کی بھلائی ہے۔