دن
تاریخ
مہینہ
سنہ
اپڈیٹ لوڈ ہو رہی ہے...

اہمیت تقویٰ و پرہیزگاری قرآن وحدیث کی روشنی میں

عنوان: اہمیت تقویٰ و پرہیزگاری قرآن وحدیث کی روشنی میں
تحریر: عالمہ ام الورع ایوبی
پیش کش: نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور

تقویٰ کا مطلب ہے اللہ تعالیٰ کا خوف رکھتے ہوئے ہر اُس چیز سے بچنا جو اللہ کو ناپسند ہو، اور نیکی کی طرف بڑھنا۔ یہ دل کی کیفیت ہے جو انسان کے عمل کو پاکیزہ بناتی ہے۔ اور یہ ایک ایسی صفتِ حسنہ ہے جو بندے کو رب سے قریب تر کرنے اور جنت میں لے جانے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔ اور تقویٰ اختیار کرنے والے لوگوں کو اللہ رب العزت بہت پسند فرماتا ہے، اور انہیں سب سے باعزت ہونے کا مژدہ جانفزا سناتا ہے۔ارشادِ خداوندی ہے:

اِنَّ اَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللّٰهِ اَتْقٰىكُمْ (البقرہ: 193)

ترجمہ: اللہ کے نزدیک تم میں سب سے زیادہ باعزت وہ شخص ہے جو تم میں سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

وَ اتَّقُوا اللّٰهَ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ مَعَ الْمُتَّقِیْنَ (البقرہ: 194)

ترجمہ کنز الایمان: اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ اللہ ڈر والوں کے ساتھ ہے۔

اس آیتِ کریمہ میں ذکر کیا گیا ہے کہ بے شک اللہ ڈرنے والوں کے ساتھ ہے، یعنی پرہیزگاروں کے۔ علامہ جلال الدین بن عبداالرحمن بن ابی بکر سیوطی رحمۃ اللّٰہ علیہ تحریر فرماتے ہیں:

اتَّقُوا اللّٰهَ فی الانتصار و ترک الاعتداء وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ مَعَ الْمُتَّقِیْنَ بایعون و النصر (تفسیر جلالین: 28)

اس آیتِ کریمہ میں خالقِ کائنات نے جہاں ایک طرف تقویٰ اختیار کرنے کا حکم صادر فرمایا ہے، وہیں دوسری طرف اس بات کی خوشخبری اور بشارت بھی دی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی مدد و نصرت اور اس کے کرم و احسانات تقویٰ اختیار کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ دوسری جگہ ارشاد فرمایا:

اُولٰٓىٕكَ عَلٰى هُدًى مِّنْ رَّبِّهِمْۗ وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ (البقرہ: 5)

ترجمہ کنز الایمان: وہی لوگ اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور وہی مراد کو پہنچنے والے۔

اور جلال الدین بن عبدالرحمن بن ابی بکر سیوطی رحمۃ اللہ علیہ اپنی تفسیر میں تحریر فرماتے ہیں:

اولٰٓىٕكَ هُدًى مِّنْ رَّبِّهِمْۗ وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ (الفائزون بالجنۃ، ناجون من النار) (تفسیر جلالین: 4)

اِنَّ الْمُتَّقِیْنَ فِیْ جَنّٰتٍ وَّ نَعِیْمٍۙ فٰكِهِیْنَ بِمَاۤ اٰتٰىهُمْ رَبُّهُمْۚ وَ وَقٰىهُمْ رَبُّهُمْ عَذَابَ الْجَحِیْمِ (الطور: 17-18)

ترجمہ کنز الایمان: بے شک پرہیزگار باغوں اور چین میں ہیں ۔ اپنے رب کی دَین پر شاد شاد اور اُنہیں ان کے رب نے آگ کے عذاب سے بچالیا۔

اس آیتِ کریمہ میں فاکھہین سے مراد لذیذ پھل ہیں، جسے ہمارا رب متقیوں کو جنت میں عطا کرے گا۔ ان تمام آیات سے تقویٰ کا عملی پہلو روزِ روشن کی طرح واضح ہو جاتا ہے۔ اب حدیثِ پاک کی روشنی میں تقویٰ کی اہمیت کو اجاگر کیا جاتا ہے۔ چنانچہ حدیثِ پاک ہے:

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا أَكْثَرُ مَا يُدْخِلُ النَّاسَ الْجَنَّةَ؟ قَالَ: تَقْوَى اللَّهِ وَحُسْنُ الْخُلُقِ (الترمذی: 2004)

تقویٰ ایسا نور ہے جو اگر انسان کے اندر پیدا ہو جائے تو اُسے دنیا و آخرت میں سرخرو کر دیتا ہے اور جنت کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔ آج کے پرفتن دور میں تقویٰ کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔

اللہ تعالیٰ ہمیں بھی تقویٰ کی دولت سے مالا مال فرمائے اور اپنے برگزيدہ بندوں میں شامل فرمائے۔ آمین یا رب العالمین، بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم۔

جدید تر اس سے پرانی
لباب | مستند مضامین و مقالات
Available
Lubaab
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اپنے مضامین بھیجنے لیے ہم سے رابطہ کریں۔