دن
تاریخ
مہینہ
سنہ
اپڈیٹ لوڈ ہو رہی ہے...

علمِ دین کی اہمیت و ضرورت

علمِ دین کی اہمیت و ضرورت
علمِ دین کی اہمیت و ضرورت
عنوان: علمِ دین کی اہمیت و ضرورت
تحریر: محمد توصیف رضا عطاری، متعلم جامعۃ المدینہ، آگرہ
پیش کش: بزم ضیاے سخن، اتر دیناج پور، بنگال

ایک انسان کو زندگی میں جس طرح کھانے کے لیے غذا، پینے کے لیے پانی، پہننے کے لیے لباس، خریدنے کے لیے مال، رہنے کے لیے گھر، چلنے پھرنے کے لیے گاڑی، الغرض زندگی گزارنے کے لیے جن چیزوں کی ضرورت پڑتی ہے، ان کا ہونا لازمی ہے، اسی طرح، بلکہ اس سے کہیں زیادہ اہم، زندگی گزارنے کے لیے جس چیز کی ضرورت ہے، وہ علم ہے۔

علم روشنی ہے اور جہالت تاریکی۔ علم انسان کو جہالت کی تاریکیوں سے نکال کر ہدایت کی روشنی تک پہنچاتا ہے۔ یہ انسان کے عقیدے، عبادات، معاملات، اور اخلاق سب کو درست کرنے والا ہے۔ جہالت اندھیرا ہے اور علم روشنی۔ جس قوم نے علم کو اپنایا، وہ ترقی اور کامیابی کی بلندیوں پر پہنچی، اور جس نے اسے چھوڑ دیا، وہ پستی اور ذلت میں گر گئی۔ اسی لیے علم نہ صرف ایک فرد کے لیے، بلکہ پوری قوم و ملت کے لیے عروج اور ترقی کی ضمانت ہے۔

حتیٰ کہ علم کے بغیر عمل ناقص ہے۔ اسی وجہ سے امام غزالی رحمہ اللہ نے فرمایا:

العِلمُ بِغَيْرِ عَمَلٍ جُنُونٌ، وَالْعَمَلُ بِغَيْرِ عِلْمٍ لَا يَكُونُ [احیاء علوم الدین، ج: ۱، ص: ۴۹]

یعنی علم بغیر عمل کے دیوانگی ہے، اور عمل بغیر علم کے ممکن نہیں۔

اسی وجہ سے قرآن و حدیث میں علم اور علم والوں کی اہمیت متعدد مقامات پر کثرت کے ساتھ بیان کی گئی ہے۔

دینِ اسلام میں پڑھنے اور پڑھانے کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وحی کی ابتدا إِقْرَأْ (یعنی پڑھ) سے ہوئی۔ اسی وجہ سے قرآن پاک میں متعدد مقامات پر علم کی اہمیت بیان کی گئی ہے۔ اللہ عزوجل نے علم والوں اور بے علم افراد کے درمیان فرق کو واضح کرتے ہوئے فرمایا:

قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الَّذِينَ يَعْلَمُونَ وَالَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ [سورۃ الزمر، آیت: ۹]

ترجمہ کنز الایمان: تم فرماؤ، کیا برابر ہیں جاننے والے اور انجان؟

اس آیت سے علم اور علمائے کرام کی فضیلت ظاہر ہوتی ہے کہ جاننے والے اور ان پڑھ برابر نہیں ہیں۔ اسی طرح خشیتِ الٰہی کو علما عظام میں منحصر کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

إِنَّمَا يَخْشَى اللّٰهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمٰٓؤُ [سورۃ الفاطر، آیت: ۲۸]

ترجمہ کنز الایمان: اللہ سے اس کے بندوں میں وہی ڈرتے ہیں جو علم والے ہیں۔

یہ آیت بتاتی ہے کہ جس شخص کو اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات کا زیادہ علم ہوگا، وہ اتنا ہی زیادہ اللہ سے ڈرتا ہے، اور جس کا علم کم ہوگا، اس کا خوف بھی کم ہوگا۔

خود معلمِ کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے علم اور علم والوں کی فضیلت بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:

حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، حضور پُرنور صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں دو آدمیوں کا ذکر ہوا، ایک عالم تھا اور دوسرا عبادت گزار۔ تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

فَضْلُ الْعَالِمِ عَلَى الْعَابِدِ كَفَضْلِي عَلَى أَدْنَاكُمْ [سنن ترمذی، حدیث: ۲۶۹۴]

عالم کی فضیلت عبادت گزار پر ایسی ہے جیسے میری فضیلت تمہارے ادنیٰ پر ہے۔ پھر فرمایا: اللہ تعالیٰ، اس کے فرشتے، آسمانوں اور زمین کی مخلوق، حتیٰ کہ چیونٹیاں اپنے سوراخوں میں اور مچھلیاں لوگوں کو دین کا علم سکھانے والے پر درود بھیجتے ہیں۔

علمِ دین اور دنیاوی علوم کا تعلق:

اسلام دنیاوی علوم کی افادیت سے انکار نہیں کرتا، لیکن ان کی اصل حیثیت یہ ہے کہ وہ دینی اصولوں کے تابع رہیں۔ دینی علم برتری رکھتا ہے، کیونکہ یہ انسان کو آخرت کی کامیابی کی ضمانت دیتا ہے۔ دنیاوی علم انسان کو ترقی دیتا ہے، لیکن دینی علم اس ترقی کو صحیح سمت عطا کرتا ہے۔ اسی لیے ضروری ہے کہ انسان دین اور دنیا دونوں کا علم حاصل کرے، کیونکہ دنیاوی علوم کے ذریعے مخلوقاتِ خداوندی میں غور و فکر کرنا دینِ اسلام میں مطلوب و محمود ہے۔

آج کے دور میں علم سیکھنے کا طریقہ:

آج کے ڈیجیٹل دور میں علم حاصل کرنا بہت آسان ہو گیا ہے۔ چند مؤثر ذرائع یہ ہیں:

  • مستند علما اور مدارس سے وابستگی۔
  • آن لائن کورسز اور درسِ نظامی۔
  • کتبِ اہلِ سنت کا مطالعہ۔
  • صحبتِ اہلِ علم اختیار کرنا۔
  • میڈیا اور سوشل پلیٹ فارمز کا مثبت استعمال اور علمائے اہلِ سنت و جماعت کے بیانات سننا۔

اور بھی اس کے علاوہ مزید درست ذرائع اختیار کیے جا سکتے ہیں۔

آخر میں عرض ہے کہ علمِ دین سیکھنا اور دوسروں تک پہنچانا ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم دینی و دنیاوی جائز تعلیم کے لیے کوشش کریں اور اپنی اولاد کو بھی اس کی طرف راغب کریں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ [صحیح بخاری، حدیث: ۵۰۲۷]

تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو خود قرآن سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔

اللہ تعالیٰ ہمیں علمِ دین سیکھنے، اس پر عمل کرنے، اور اسے پھیلانے کی توفیق عطا فرمائے، اور ہمارے دلوں کو ہدایت و استقامت کی روشنی سے منور فرمائے۔ آمین ثم آمین بجاہ سید الانبیاء والمرسلین صلی اللہ علیہ وسلم

جدید تر اس سے پرانی
لباب | مستند مضامین و مقالات
Available
Lubaab
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اپنے مضامین بھیجنے لیے ہم سے رابطہ کریں۔